عثمانیہ ہاسپٹل پر کئی برسوں بعد قومی پرچم لہرائے گا

   

حیدرآباد ۔ 15 جنوری ( سیاست نیوز) شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد کے تاریخی دواخانہ عثمانیہ کا شمار نہ صرف ہندوستان ، ایشیاء بلکہ دنیا کے قدیم ترین دواخانوں میں ہوتا ہے اور اس دواخانہ کی عمارت کو فن تعمیر کی شاہکار عمارت کہا جاتا ہے لیکن اس تاریخی دواخانہ کی حالت اس مریض کی طرح نازک ہوگئی ہے جو اپنی زندگی کی آخری سانس گن رہا ہو ۔ اس سکتہ حالی کے باوجود آج بھی اپنی وسعت( وسیع و عریض علاقہ ) کے معاملہ میں یہ دنیا کے کسی بھی دواخانہ سے مقابلہ کرسکتا ہے ۔ قارئین آپ کو بتادیں کہ آصف سابع نواب میر عثمان علی خان بہادر نے 1917ء میں یہ دواخانہ تعمیر کروایا تھا ۔ اس دور میں ساری دنیا میں عثمانیہ دواخانہ کی طرح چند ایک دواخانہ ہی موجود تھے ۔ بہرحال یہاں ہمارا مقصد آپ کو یہ بتانا ہیکہ تقریباً ایک دہے کے بعد اس اسپتال کے ہیریٹیج بلاک ( تاریخی آثار قرار دیئے گئے بلاک) پر 26جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر پرچم کشائی انجام دی جائے گی ۔ اس طرح کافی عرصہ بعد اُس تاریخی بلاک پر قومی پرچم لہرائے گا ۔ چند سال قبل قومی پرچم اسپتال کی وسطی گنبد کے بازو لہرایا گیا تھا ۔ بتایا جاتا ہیکہ ڈاکٹر پی ناگیندر سپرنٹنڈنٹ اسپتال نے جو عثمانیہ میڈیکل کالج کے فارغ التحصیل ہیں اس پریکٹس کے احیاء کے پیچھے کارفرما ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ وسطی گنبدکے بازو پہلے ہی سے رسم پرچم کشائی کیلئے ایک کھمبا موجود ہے ،ایسے میں ہمیں وہاں نیا کھمبا یا پول نصب کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ بھی بتایا جاتا ہیکہ اس سے قبل بھی سپرنٹنڈنٹ اسپتال ڈاکٹر ناگیندر نے دوسرے چند ڈاکٹروں کے ہمراہ نظام ششم نواب میر محبوب علی خان بہادر اور نظام ہفتم نواب میر عثمان علی خان بہادرکے نادر و نایاب پوٹریٹس کی عظمت رفتہ کو بحال کیا تھا ۔ ان پوٹریٹس کو بلاشبہ آئیل پینٹنگ کاغیر معمولی نمونہ کہا جاسکتا ہے ،کہا جاتا ہیکہ عثمانیہ جنرل اسپتال کی تعمیر 1919ء میں مکمل ہوئی اور اس کا ڈیزائن اس دور کے ممتاز برطانوی آرکٹیکٹ ونیسنٹ جیروم ایشس اور نواب خان بہادر مرزا اکبر بیگ نے تیار کیا تھا اور ڈاکٹر یوسف مرزا اس اسپتال کے پہلے آر ایم او مقرر کئے گئے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ یادگار سلور جوبلیآصف جاہ سابع1354میں جو یادگار ڈاک ٹکٹ جاری کئے گئے تھے اس میں ایک ڈاک ٹکٹ ایسا بھی تھا جس پر عثمانیہ دواخانہ کی تصویر تھی ۔