عثمان ساگر اور حمایت ساگر ذخائر آب شہریان حیدرآباد کیلئے عظیم نعمت

   

شہر کو 40 ملین گیلن پانی کی سربراہی ، نظام حیدرآباد کی دوراندیشی کو سلام
حیدرآباد ۔ 5 ۔ اپریل (سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد کے حدود میں موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی پانی کی سربراہی کے مسائل پیدا ہوچکے ہیں۔ کرشنا اور گوداوری ذخائر آب کی سطح آب میں کمی کے سبب عہدیدار گریٹر حیدرآباد کو پانی کی موثر سربراہی کے بارے میں ایکشن پلان کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ان حالات میں 100 سالہ قدیم ذخائر آب عثمان ساگر اور حمایت ساگر نے شہریان حیدرآباد کے لئے راحت کا سامان کیا ہے۔ عہدیداروں نے دونوں ذخائر آب سے پانی سربراہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ سابق بی آر ایس حکومت نے عثمان ساگر اور حمایت ساگر سے پانی کی سربراہی پر زیادہ توجہ نہیں دی تھی۔ ذخائر آب کے اطراف رئیل اسٹیٹ سرگرمیوں کے فروغ کے نتیجہ میں آبگیر علاقے بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ باوجود اس کے شہریان حیدرآباد کے لئے دونوں ذخائر آب موجودہ حالات میں نعمت ثابت ہوئے ہیں۔ دریائے کرشنا کے تحت اکم پلی اور دریائے گوداوری کے تحت ایلم پلی سے حیدرآباد کو پانی کی سربراہی کے نتیجہ میں قدیم ذخائر آب کو نظر انداز کردیا گیا تھا۔ پانی کے موجودہ بحران میں حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ دونوں قدیم ذخائر آب سے روزانہ 22 ملین گیلن پانی حاصل کر رہا ہے۔ اپریل کے تیسرے ہفتہ سے مزید 15 ملین گیلن پانی روزانہ حاصل کیاجائے گا اور مئی 2024 میں اضافی طور پر مزید تین ملین گیلن پانی حاصل کرنے کا منصوبہ ہے۔ دونوں ذخائر آب سے موسم گرما میں جملہ 40 ملین گیلن پانی حیدرآباد کو سربراہ کیا جائے گا جس میں عثمان ساگر سے 25 ملین گیلن روزانہ اور حمایت ساگر سے 15 ملین گیلن روزانہ سربراہی عمل میں آئے گی۔ سابق چیف منسٹر کے سی آر نے دو سال قبل کہا تھا کہ حیدرآباد کو عثمان ساگر اور حمایت ساگر ذخائر آب پر انحصار کی ضرورت نہیں پڑے گی لیکن موجودہ بحران کی صورتحال میں نظام دور حکومت میں تعمیر کئے گئے دونوں ذخائر آب شہریان حیدرآباد کی پیاس مٹانے میں اہم رول ادا کر رہے ہیں۔ بی آر ایس حکومت نے جی او 111 کے ذریعہ ذخائر آب کے آبگیر علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیوں کی اجازت دی تھی لیکن ریونت ریڈی حکومت نے جی او پر عمل آوری کو روک دیا۔ 1