عدالت میں دھون کا عمل ’غیر اخلاقی‘، ہندو مہاسبھا کارروائی کی خواہاں

,

   

نئی دہلی۔17 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک ہندو فریق نے جمعرات کے دن سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران لارڈ رام کے مبینہ جائے پیدائش کی نشان دہی کرنے والے باتصویر نقشہ کو چاک کردینے کی انتہائی غیر اخلاقی کارروائی پر سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون کے خلاف جو مسلم فریقین کی پیروی کررہے تھے، کارروائی کرنے کی سپریم کورٹ سے گزارش کی۔ فریقین میں سے ایک کل ہند ہندو مہا سبھا نے رام جنم بھومی۔بابری مسجد اراضی ملکیت مقدمہ کی 40 روزہ سماعت کے آخری دن مبینہ طور پر لارڈ رام کی جائے پیدائش کی نشان دہی کرنے والی باتصویر نقشہ کو چاک کردینے کی راجیو دھون کی کارروائی کو انتہائی غیر اخلاقی کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت میں ایک مکتوب بار کونسل کو تحریر کیا اور کہا کہ راجیو دھون نے سپریم کورٹ 5 رکنی دستوری بنچ کے اجلاس پر جس کی قیادت چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کررہے تھے، یہ اقدام کیا تھا۔ راجیو دھون کی اس کارروائی نے فریقین میں ہلچل مچادی تھی جبکہ کمرۂ عدالت پر ہجوم تھا اور یہ باتصویر نقشہ سینئر قانون داں وکاس سنگھ نے جو کل ہند ہندو مہاسبھا کی نمائندگی کررہے تھے، فراہم کیا تھا۔ راجیو دھون سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف انڈیا نے انتہائی غیر اخلاقی کارروائی کی ہے۔ انہوں نے ایک باتصویر نقشہ کی ایک نقل کو پرزے پرزے کردیا جو سپریم کورٹ کے اجلاس پر پیش کیا گیا تھا۔ اس کارروائی نے سپریم کورٹ کے احترام کو پارہ پارہ کردیا ہے۔ قومی ترجمان برائے کل ہند ہندو مہاسبھا پرمود پنڈت جوشی نے اپنے بیان میں اس کارروائی کا نوٹ لینے اور قانون کے مطابق مناسب کارروائی کرنے کی درخواست کی۔ سنی مسلم وقف بورڈ اور دیگر مسلم فریقین کی پیروی کرنے والے راجیو دھون نے مسٹر سنگھ کے متنازعہ مقام کے نقشے اور غیر ملکی و ہندوستانی مصنفین کی کتابوں پر انحصار کرنے پر سخت اعتراص کیا تھا۔ انہوں نے دعوی کیا تھا کہ منہدمہ عمارت کا مرکزی گنبد ہی دیوتا ’’رام للا‘‘ کی جائے پیدائش تھا۔ دھون نے کہا تھا کہ ایسی دستاویزات (نقشوں) پر اس معاملہ میں انحصار نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ ’’جائے پیدائش‘’ پر الہ آباد ہائی کورٹ میں دوسری دستاویزات کی بنیاد پر تبادلہ خیال ہوچکا ہے۔

ایودھیا تنازعہ میں بعض جماعتیں سمجھوتہ کرچکیں: ایڈوکیٹ رضوی
نئی دہلی ۔ 17 ۔ اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) یو پی سنی وقف بورڈ کے نمائندہ نے کہا ہے کہ ایودھیا تنازعہ میں شامل بعض جماعتیں ایک سمجھوتہ پر پہنچ گئی ہے جس سے فریقین کی جیت کی صورتحال کو یقینی بنایا جائے گا اور اس کے لئے کسی فیصلہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ایڈوکیٹ شاہد رضوی نے وقف بورڈ کے صدرنشین ظفر احمد فاروقی کی جانب سے کہا کہ تصفیہ کی شرائط ایسی ہیں کہ دونوں فریق مایوس نہیں ہوں گے اور ہم کوشش کریں گے اور دوسری جماعتوں (رام للا اور ورجمان اور نرموہی اکھاڑہ) سے اختلافات دور کریں گے۔ 2011 ء میں بورڈ کے ذریعہ دو اپیلیں دائر کی گئی تھیں ، مرکزی مقدمہ اور رام للا مقدمہ۔شاہد رضوی نے بتایا کہ عدالت کے مقرر کردہ ثالثی پیانل نے شرائط و ضوابط کی بنیاد پر عدالت میں ایک رپورٹ درج کی تھی جس پر فریقین نے اتفاق کیا تھا۔ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی دستوری بنچ نے اس مقدمہ کا فیصلہ 16 نومبر تک محفوظ کردیا ہے۔