عقلمند لڑکا

   

کسی ملک پر ایک بادشاہ عادل پچھلے کئی برسوں سے حکومت کررہا تھا ۔ نام کی طرح تھا بھی عادل ، لوگ اس سے بہت خوش تھے ۔ وہ رعایا کا ہر طرح سے خیال رکھتا اور مشکل وقت میں ان کی مدد کرتا ۔ لہذا اس لئے سب ہی اس کی عقلمندی اور رعایا پروری کے گیت گاتے ۔بادشاہ کے محل قریب ایک تیلی کا گھر تھا ۔ ایک دن بادشاہ عادل نے تیلی کو بلا بھیجا اور اس سے دریافت کیا۔
’’ ایک من تلوں میں سے کتنا تیل نکلتا ہے؟ ‘‘تیلی نے کہا ’’ بادشاہ سلامت دس سیر ، پھر پوچھا ’’ دس سیر میں سے کتنا ؟ تیلی نے کہا ’’ اڑھائی سیر ‘‘ بادشاہ نے پچھا ’’ اڑھائی سیر میں سے ؟ ‘‘ تیلی نے کہا ’’ اڑہائی پاو ‘‘ سوالات کا سلسلہ یونہی چلتا رہا ۔ آخر میں بادشاہ نے دریافت کیا ’’ ایک تل میں سے کتنا تیل نکل سکتا ہے ؟ ‘‘ تیلی نے کہا ۔ ’’ جس سے ناخن کا سر تر ہوسکے ۔ ‘‘ تیلی کی اس ہوشیاری سے بادشاہ بہت خوش ہو اور اسے انعام سے نوازا ۔ پھر اس نے کہا ’’ علم دین سے کچھ واقفیت ہے ؟ ‘‘ تیلی نے ہاتھ باندھ کر عرض کیا ’’ نہیں ‘‘ ۔ بادشاہ نے ناراض ہو کر کہا ’’ دنیاوی کاروبار میں کتنے ہوشیار ہو اور علم دین سے بالکل بے خبری ۔ اس کو قید خانے میں لے جاو ۔ جب تک یہ علم حاصل نہیں کرلیتا ، اس کو رہا نہیں کیا جائے ۔ ‘‘ تیلی کا نو عمر لڑکا اپنے باپ کی قید ہونے کی خبر سن کر بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوا اور خدمت میں جاکر عرض کرنے لگا ’’ میرے باپ کے جرم سے مجھے آگاہ کیا جائے تو آپ کا مجھ پر بڑا احسان ہوگا ۔ ‘‘ بادشاہ نے کہا ’’ تیرا باپ اپنے کاروبار میں اس قدر عقلمند اور ہوشیا ہے لیکن علم دین سے بے بہرہ ہے ، اس لئے اس غفلت کی سزا کے طور پر اس کو اس وقت تک قید خانے میں رکھا جائے گا جب تک ہمارا عامل اسے علم سے روشنا نہیں کرالیتا ۔ ‘‘ تیلی کے لڑنے کہا ’’ بادشاہ سلامت اس میں میرا باپ تو کیا کوئی بھی یہ مشکل تعلیم حاصل کرسکے ۔ جان کی امان پاوں تو کچھ عرض کروں ؟ ‘‘ ’’ کہو ‘‘ بادشاہ نے جواب دیا ۔ ’’ یہ قصور اس کے باپ کا ہے جس نے اس کو تعلیم سے محروم رکھا ، نہ کہ میرے باپ کا ؟ میرے باپ کا قصور اس حالت میں قابل سزا ہوتا اگر وہ مجھے تعلیم نہ دلاتا لیکن میرا باپ مجھے تعلیم دلارہا ہے ، اب بادشاہ کو اختیار ہے جو فیصلہ کریں۔ ‘‘ بادشاہ لڑکے کے اس جواب سے بہت خوش ہوا اور کہا ’’ تمہاری تھوڑی سی تعلیم نے نہ صرف اپنے باپ کو مصیبت سے چھڑالیا بلکہ تم کو بھی انعام کا مستحق ٹھہرایا جاتا ہے ۔ ‘‘ چنانچہ بادشاہ نے تیلی کو رہا کردیا اور لڑکے کو معقول انعام دے کر رخصت کیا ۔