علاقائی تعاون سے پاکستان کو مفید نتائج کا یقین

,

   

خوداختیاری ،مساوات بنیادی اصول، وزیراعظم پاکستان عمران خان کا بیان

اسلام آباد ۔ 8 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اتوار کے دن کہا کہ پاکستان علاقائی تعاون کے اصول کو مفید نتائج کا حامل سمجھتا ہے لیکن باہمی تعاون، خودمختاری میں مساوات اور خوداحتسابی پر مبنی ہونا چاہئے۔ وہ 35 ویں ساکھ کے یوم منشور کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے 35 ویں یوم منشور کو پیغام روانہ کیا کہ آج کا دن علاقائی ممالک کی تنظیم سارک کیلئے ایک اہم دن ہے۔ تاحال انہوں نے کہا کہ باہمی تعاون کے مفید نتائج کا پاکستان یقین رکھتا ہے بشرطیکہ یہ تمام علاقائی ممالک کی خودمختاری کو مساوی درجہ عطا کرتے ہوں اور ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ صرف اسی صورت میں علاقائی تعاون مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان کو یقین ہیکہ ایسا کرنا پورے علاقائی ممالک کیلئے مفید نتائج کا حامل ہوگا اور ہر علاقائی ملک کو ایک دوسرے کی خودمختاری کرنے سے فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سارک کے طریقہ کار سے متفق ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ باہمی تعاون سے مسلسل ترقی کو یقینی بنایا جاسکے گا اور اس عمل میں کوئی رکاوٹیں ہوں تو انہیں علحدہ کیا جاسکے گا۔ 8 نومبر 1985ء کو ڈھاکہ میں سارک کی پہلی چوٹی کانفرنس منعقد کی گئی تھی جس میں 7 ایشیائی مملکتوں کے وزرائے اعظم نے علاقائی تعاون تنظیم سارک کی بنیاد رکھی تھی۔ اس نے مالدیپ، ہندوستان، بھوٹان، پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا شامل تھے جنہوں نے سارک کے قیام کے اعلامیہ پر دستخط کئے تھے۔ افغانستان بعدازاں 2002ء میں سارک کا آٹھواں رکن ملک بن گیا۔ 2016ء کی سارک چوٹی کانفرنس اسلام آباد میں منعقد ہونی تھی لیکن دہشت گردوں کے ہندوستانی فوج پر مہلک حملے کی وجہ سے اسے ملتوی کردیا گیا۔ ہندوستان نے اسلام آباد میں چوٹی کانفرنس منعقد ہونے کی صورت میں اس میں شرکت سے قاصر رہنے پر اظہارمعذرت کیا تھا۔ سارک کا یہ بنیادی طریقہ کار ہیکہ اگر کوئی ایک رکن ملک بھی اتفاق رائے نہ کرے تو سارک کی قرارداد پر عمل نہیں کیا جاتا۔ ملتوی شدہ سارک چوٹی کانفرنس بعدازاں 2014ء میں نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں منعقد کی گئی تھی۔