پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن اسمبلی بلدیو کمار کے الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے ائے ہیں جو توقع کی جارہی ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل(یواین ایچ آر سی) جنیو میں کشمیر میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کامسئلہ اٹھائے گا
نئی دہلی۔پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی پارٹی پی ٹی ائی کے ایک ہندوسیاسی لیڈر نے ہندوستان میں سیاسی پناہ کی مانگ یہ کہتے ہوئی کی ہے کہ اقلیتی بشمول ہندو اور سکھ ان کے ملک میں مسلسل پریشان کئے جاتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن اسمبلی بلدیو کمار کے الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے ائے ہیں جو توقع کی جارہی ہے کہ
پاکستان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل(یواین ایچ آر سی) جنیو میں کشمیر میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کامسئلہ اٹھائے گا۔ ایشین نیوز ایجنسی کے مطابق بلدیو کمار نے کہاکہ ”نہ اقلیتی بلکہ مسلمان بھی وہاں (پاکستان) میں محفوظ نہیں ہے۔
ہم پاکستان میں بڑی مشکل سے زندگی گذار رہے ہیں۔
میں حکومت ہند سے درخواست کرتاہوں کہ وہ مجھے یہاں پر پناہ دے۔ میں واپس نہیں جاؤں گا“۔ کمار جواپنی فیملی کے ساتھ ہندوستان میں ہیں نے کہاکہ ”مذکورہ حکومت ہند کوچاہئے
کہ وہ ایک پیاکج کااعلان کرے تاکہ پاکستان میں مقیم ہندو اور سکھ خاندان یہا ں اسکے۔ میں چاہتاہو ں مودی صاحب ان لوگوں کے لئے کچھ کریں۔ وہ وہاں پراذیت کاشکار ہیں“۔
بلدیو کمار کا یہ بیان ان الزامات کی تائید کرتا ہے جس میں کہاجاتا ہے کہ پاکستان میں اقلیتی طبقات کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے۔
مذکورہ 43سالہ کمار جس پر برسراقتدار رکن اسمبلی کے2016میں قتل کے بعد ایک فرضی معاملہ میں ماخوذ کیاگیاتھا مگر2018میں وہ بری ہوگئے‘
انہو ں نے کہاکہ پاکستان میں بے شمار فرضی مقدمات اقلیتی طبقات کے خلاف درج کئے جاتے ہیں۔
اس طرح کی خبریں بھی سامنے اتی ہیں ہندو‘ سکھ او رعیسائی لڑکیوں کو جبری مذہب اسلام قبول کرواکر مسلمان مردوں سے شادیا ں کی جارہی ہیں۔
ایک سکھ لڑکی کو مبینہ طور پر یرغمال بناکر مسلم شخص سے شادی سے قبل مذہب اسلام قبول کروایاگیاتھامذکورہ واقعہ پچھلے ماہ پاکستان کے نانکانا صاحب میں پیش آیاتھا