عوام کی خدمت میرا نصب العین، کاماریڈی کی مثالی ترقی کا ادعا

   

رکن اسمبلی گمپا گوردھن پر تنقید ، راہول گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت سے برخواستگی کیخلاف دھرنا ، محمد علی شبیر کا خطاب

کاماریڈی ۔ 28 مارچ ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) کانگریس پارٹی کی جانب سے گاندھی گنج میں راہول گاندھی کو لوک سبھا کی رکنیت سے برخواست کرنے کیخلاف منعقدہ دھرنا کو مخاطب کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر تنقید کے علاوہ ریونت ریڈی کی پدیاترا کے موقع پر کانگریس کی جانب سے مقامی رکن اسمبلی گمپا گوردھن کیخلاف چارج شیٹ کی اجرائی پر رکن اسمبلی گمپا گوردھن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے سابق ریاستی وزیر محمد علی شبیر نے کہا کہ کاماریڈی کی عوام کی جانب سے انھیں جو موقع فراہم کیا گیا تھا اس موقع پر عوام کی خدمت کو اپنا نصب العین سمجھتے ہوئے کاماریڈی کی ترقی کیلئے کئی ایک مثالی کا م انجام دئیے گئے۔ اس کیلئے وہ کھلے عام مباحث کیلئے بھی تیار ہیں ۔ انھوں نے کہاکے کاماریڈی میں جو مثالی ترقی کی گئی تھی اس کا سرٹیفکیٹ خود چیف منسٹر چندرشیکھر رائواور ان کے فرزند کے ٹی راما رائو نے اسمبلی اور کونسل میں دیا تھا ۔ مسٹر شبیر علی نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کی جانب سے کونسل میں آبی سہولتوں کی فراہمی کیلئے سری رام ساگر سے کاماریڈی تک پانی جو لفٹ کے ذریعہ پہنچایا گیا تھا اس کی مثال دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسی رول ماڈل کی طرح کاماریڈی کی مثال کو قائم رکھتے ہوئے تلنگانہ میں کالیشورم کا پانی فراہم کیا جارہا ہے ۔ اور کے ٹی رامار رائو نے خود شبیر علی کو رول ماڈل خطاب بھی دیا تھا ۔ محمد علی شبیر سابق ریاستی وزیر و سینئر قائد کانگریس نے کہا کہ گوردھن اپنے صدر کو جاکر پوچھے کہ یہ بات واضح ہے یا نہیں ۔انھوں نے کاماریڈی کی ترقی کیلئے بحیثیت وزیر کاماریڈی حلقہ میں 132 سب اسٹیشن قائم کرنے کے علاوہ کاماریڈی حلقہ میں 20 ہزار مکانات اور کاماریڈی شہر میں 5 ہزار مکانات تعمیر کرنے کا اعزاز حاصل ہے ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ آبی سہولتیں فراہم کرتے ہوئے پینے کا پانی اور سیراب کا پانی سربراہ کرتے ہوئے اقدامات کرتے ہوئے آنجہانی چیف منسٹر وائی ایس راج شیکھرریڈی کے ہاتھوں اس کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے کاماریڈی کے قریب مون پلی تک پانی کی سہولتیں فراہم کی گئی تھی اور یہاں سے کاماریڈی حلقہ کیلئے پانی کی سہولتوں کی فراہم کرنا باقی تھا لیکن حکومت کی تبدیلی کے باعث یہ کام ادھورا ہے لیکن ابھی تک بی آرایس حکومت کے 8 سال کا وقفہ گذرنے کے باوجود اس کام کو ابھی تک نہیں کیا گیا ۔ طبی سہولتوں کا ذکر کرتے ہوئے محمد علی شبیر سابق ریاستی وزیر و سینئر قائد کانگریس نے کہا کہ 30 بستروں والے دواخانہ کو 100 بستروں میں تبدیل کیا گیا اور آج تک بھی یہ 100 بستروں والا دواخانہ ہے ۔ جبکہ کاماریڈی کے 100 بستر والے دواخانہ کو 200 بستر والے دواخانہ میں تبدیل کرنا ناگزیر قرار دیا لیکن گوردھن نے کاماریڈی کے دواخانہ کو بانسواڑہ منتقل کیا اور خود خاموش تماشائی رہے ۔ انہوں نے کہا کہ دومکنڈہ جونیئر کالج کا اعلان کیا گیا لیکن ابھی تک اس پر عمل آوری نہیں ہوئی ۔ ترقی کے نام پر روایتی طورپر جو فنڈس منظور کئے جاتے ہیں اس کو ترقی بتانا سراسر غلط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کاماریڈی میں بڑے پیمانے پر اقدامات کرتے ہوئے 240 کروڑ روپئے سے پرانہیتا چیوڑلہ اسکیم کو شروع کیا گیا تھا اور یہ اسکیم ابھی بھی ادھوری ہے اس کو مکمل کرنے کا حکومت سے کئی مرتبہ مطالبہ کیا گیا لیکن گوردھن اس اسکیم کو مکمل کرنے میں ناکام رہے ۔ انہو ں نے گمپا گوردھن سے کہا کہ چیف منسٹر چندر شیکھر رائو سے جاکر پوچھے کہ محمد علی شبیر کی جانب سے کئے گئے کام حقیقت ہے یا نہیں ۔ حقیقت کو جانتے ہوئے بھی عوام کو گمراہ کرنے کے بجائے کیا مباحث کیلئے تیار ہیں ؟ محمد علی شبیر نے گوردھن سے سوال کیا ۔