غزہ جنگ پر خلیجی ممالک کا اہم سفارتی اجلاس

   

ریاض: سعودی عرب کی دعوت پر خلیجی ممالک نے جمعرات کے روز ایک اہم سفارتی اجلاس منعقد کیا ہے۔ اجلاس میں خلیجی ملکوں نے غزہ میں پانچویں ماہ میں داخل ہو چکی غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کا جائزہ لیا گیا ہے۔اہم سفارتی اجلاس ایسے وقت میں طلب کیا گیا جب ایک طرف غزہ میں جنگ پانچویں ماہ میں داخل ہونے کے باوجود پوری شدت دکھا رہی ہے۔ دوسری جانب پورا خطہ کشیدگی کے خطرے میں ہے۔ اجلاس میں متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اردن اور پی ایل او کے نمائندے سمیت اعلی سفارت کاروں نے شرکت کی ہے۔واضح رہے ان دنوں ایک طرف غزہ میں جنگ بندی کیلئے کوششوں میں امریکہ سمیت قطر اور مصر بھی شامل ہیں۔ جبکہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن مشرق وسطیٰ کے پانچواں دورہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے خلیجی ممالک کی قیادت سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہے۔ تاہم سعودی میزبانی میں ہونے والے اہم سفارتی اجلاس میں زیر بحث آنے والی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔اہم سفارتی اجلاس کے میزبان سعودی عرب کا مسلسل موقف رہا ہے کہ فلسطینی مسئلے کا حل فلسطینی ریاست کے قیام میں ہی مضمر ہے۔ ایسی فلسطینی ریاست جس میں مشرقی یروشلم بھی شامل ہو، مملکت کے موقف کا تازہ اظہار وزیر خارجہ نے بھی کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جا سکتے ہیں۔ 7 اکتوبر سے اب تک 28000 کے قریب فلسطینی صرف غزہ میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ بے گھر فلسطینیوں کی تعداد 23 لاکھ کے قریب ہے۔