غزہ میں امداد کی قلت پر حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست

   

تل ابیب : انسانی حقوق کے پانچ اسرائیلی گروپ،جنہوں نے جنگ سے تباہ حال غزہ کو امداد کی ترسیل پر پابندیوں پر اسرائیل کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے، جمعہ کو کہا کہ ریاست کا یہ موقف کہ اس نے اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں ناقابل فہم ہے۔ غزہ کے فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی اسرائیلی تنظیم گیشا اور اسرائیل کی چار دوسری غیر منافع بخش تنظیموں نے سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کی ہے کہ حکومت یہ نشاندہی کرے کہ ایگزیکٹو برانچ غزہ تک امداد کی ترسیل کو تیز کرنے کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے، جہاں اقوام متحدہ نے عنقریب قحط پڑنے کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ عدالت نے گزشتہ ماہ ابتدائی سماعت کے بعد حکومت سے کہا تھا کہ وہ اتوار کو طے شدہ نئی سماعت سے پہلے فالو اپ سوالات کا جواب دے۔ اس ہفتہ عدالت کو فراہم کی جانے والی اپنی دوسری اپ ڈیٹ میں اسرائیلی حکومت نے یہ مو قف اپنایا ہے کہ اس نے غزہ میں امدادی سامان کے داخلے کی سہولت فراہم کے لیے اب تک جو اقدامات کیے ہیں وہ اس سے زیادہ اور بہتر تھے جتنا کہ اس سے توقع کی گئی تھی۔ اس پر ردعمل میں گیشا کی جانب سے شائع کیے گئے ایک جواب میں گروپ نے کہا ہے کہ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ مدعا علیہان، جو تسلیم کرتے ہیں کہ انہیں غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کے لیے درکار امداد کی حد کے بارے میں معمولی سا اندازہ بھی نہیں ہے، یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔۔۔ اور اس سے بھی زیادہ جتنی کہ ان سے توقع کی گئی تھی۔ گروپ نے کہا کہ کہ غزہ کے اندر ظاہر ہونے والی قلت سے یہ نشاندہی ہوئی ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر رہی، نہ مطلوبہ حد تک اور نہ ہی ضروری رفتار سے۔