غزہ میں انسانی بنیادوں پر وقفہ کی قرارداد سلامتی کونسل نے قبول کرلی

   

نیویارک : غزہ پر اسرائیلی حملے کے آغاز کے بعد پہلی بار خاموشی توڑتے ہوئے گزشتہ روزاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر طویل وقفے کا مطالبہ کیا ہے۔خبر کے مطابق ،مالٹا کی جانب سے تیار کی گئی اور 12 ووٹوں سے منظور کی جانے والی اس قرارداد میں امریکہ، برطانیہ اور روس غیر حاضر رہے۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ غزہ کی پٹی میں ہنگامی اور توسیعی انسانی بنیادوں پر راہداریاں قائم کی جائیں‘ تاکہ محصور علاقے میں شہریوں تک امداد پہنچ سکے۔متن میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ وقفے کے لیے کتنے دن کافی سمجھے جائیں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دویارک نے کہا ہے کہ ہمیں وسائل کو متحرک کرنے کے قابل بنانے میں کافی وقت درکار ہے تاکہ لوگوں کو ان کی ضرورت کی چیزیں مل سکیں۔ واضح رہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادیں قانونی پابندی ہوتی ہیں لیکن عملی طور پر بعض ارکان انہیں نظر انداز کرتے ہیں۔قرارداد میں تمام فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شہریوں، بالخصوص بچوں کے تحفظ کے حوالے سے بین الاقوامی انسانی ذمہ داریوں کی پاسداری کریں۔اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ کا کہنا تھا کہ میں اس حقیقت سے خوفزدہ ہوں کہ اس کونسل کے کچھ ارکان ان وحشیانہ حملوں کی مذمت نہیں کرنا چاہتے۔اسرائیلی امور خارجہ کے ترجمان نے بھی حماس کی واضح مذمت کا مطالبہ کیا لیکن اشارہ دیا کہ جب تک قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا اس وقت تک طویل انسانی وقفوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ جنگ بندی کی اصطلاح کے استعمال کی مخالفت کرتا ہے۔۔اقوام متحدہ میں چین کے سفیر جون ڑانگ کا کہنا تھا کہ مجھے پتہ ہے کہ گزشتہ 40 روز میں سلامتی کونسل کی غیر فعالیت پر ہم سب مایوس ہیں‘اقوام متحدہ میں مالٹا کی مندوب وینیسا فریزیئر نے بھی کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان آواز اٹھانے کے لیے متحد ہیں۔برطانیہ کی مندوب باربرا ووڈ ورڈ نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے مصائب کو سمجھنا مشکل ہے البتہ امید ہے کہ یہ فیصلہ ان کے لیے راحت کا جزوی سامان بنے گا،حماس کی سرگرمیوں کو دہشتگردی قرار نہ دینے کی بنا پربرطانیہ نے رائے دہی میں حصہ نہیں لیا۔روسی مندوب واسیلی نابین زیا نے کہا کہ مالٹا کی طرف سے پیش کردہ قرارداد تسلی بخش نہیں تھی البتہ انسانی المیہ کو دیکھتے ہوئے روس نے اسے ویٹو نہیں کیا۔