غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیارکے طور پر استعمال کیا گیا :یواین

   

نیویارک: عالمی خوراک پروگرام کی دنیا بھر کے لیے خیر سگالی کی سفیر نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بمباری کے ساتھ ساتھ بھوک کو بھی ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا انکشاف کرتے ہوئے اس سلسلے میں خود کو بے بس مان کر استعفیٰ دے دیا ہے۔تونس سے تعلق رکھنے والی ھیند صابری عرب دنیا میں اداکاری کا ایک بڑا حوالہ ہیں۔ ان کی عوامی مقبولیت کے باعث اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ‘ورلڈ فوڈ پروگرام’ نے خیر سگالی سفیر مقرر کیا تھا۔ ھیند صابری اس عہدے پر 13 برس تک فائز رہیں مگر اب انہوں نے اس عہدے سے احتجاجاً استعفا دے دیا ہے۔44 سالہ ممتاز اداکارہ نے ‘ ایکس ‘ پر پوسٹ کیے گئے اپنے بیان میں کہا ‘ میں نے عالمی پروگرام برائے خوراک کی قیادت سے زیر محاصرہ غزہ میں فوری جنگ بندی کرانے کے لیے درخواست کرتی رہی۔ مجھے توقع تھی کہ ادارہ جس طرح ماضی میں ہر بحران کے دوران اس عالمی ادارے نے مثبت اور موثر کردار ادا کیا تھا اس بار بھی اپنی ذمہ داری نبھائے گا اور اپنی آواز بھی پوری طاقت سے بلند کرے گا ، مگر اس بارایسا بالکل نہیں کیا گیا ہے۔’صابری کے مطابق ‘بیس لاکھ سے زیادہ کی آبادی کو بھوک سے مارنے کے لیے بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ اب جنگ بندی میں مختصر سا وقفہ اور وہ بھی اتنی تاخیر سے یہ غزہ کے لوگوں کو بھوک کے ہتھیار سے مارنے کی کوشش کے مترادف ہے۔ ‘ اس لیے میں خیر سگالی کے لیے عالمی خوراک پروگرام کی سفارت کاری سے مستعفی ہو رہی ہوں۔’