غزہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 20 ہزار سے متجاوز

   

غزہ : غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ حماس کو تباہ کرنے کے لئے اسرائیل حملوں میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد بیس ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے جب کہ اسرائیل اپنی فوجی کارروائیوں کو مزید وسعت دے رہا ہے اور اس نے لاکھوں شہریوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ ہلاکتوں کی یہ تعداد، جنگ سے قبل علاقہ کی آبادی کا کوئی ایک فیصد بنتی ہے۔ اور ان حیران کن اعدادو شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً گیارہ ہفتوں سے جاری جنگ میں عام شہریوں نے کیا قیمت ادا کی ہے۔ اسرائیل کی فضائی اور زمینی فوجی لڑائی، جدید دور کی انتہائی تباہ کن فوجی مہموں میں سے ایک ہے۔ کئی روز کی تاخیر کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعہ کے روز ایک کمزور سی قرارداد منظور کر لی، جس میں غزہ میں پریشان حال شہریوں کے لئے امداد کی ترسیل میں فوری طور پر تیزی لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ امریکہ،اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری طور پر تنازعہ کو معطل کرنے کے مطالبے کو قراداد میں سے نکلوانے میں کامیاب ہو گیا۔ اقوام متحدہ میں امدادی سرگرمیوں کے امور کے سربراہ مارٹن گرفتھ نے دنیا کی بے عملی پر افسوس اور رنج کا اظہار کیا۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انہوں نے لکھا کہ وسیع پیمانے پر مذمت کے باوجود اس طرح کے وحشیانہ تصادم کو اور وہ بھی اتنے طویل عرصے تک جسمانی، ذہنی نقصان اور بڑے پیمانے پر ہونے والی اس تباہی کو، جاری رکھنے کی اجازت دینا ہمارے اجتماعی ضمیر پر ایک انمٹ داغ ہے۔ اسرائیل، جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے، اپنے حملے روکنے کے لئے بین الاقوامی دباؤ کی مزاحمت کرتا آیا ہے اور اسکی فوج کا کہنا ہے کہ ابھی غزہ میں کئی مہینوں کی لڑائی باقی ہے۔ اور فوج نے کہا ہے کہ وہ اپنے فوجی انجینئیروں سمیت مزید زمینی دستے خان یونس بھیج رہی ہے۔ تاکہ زمین پراور سرنگوں میں حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا جا سکے۔