غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور

   

نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی پر فوری عمل درآمد کے حوالے سے قرارداد منظور ہوگئی ہے ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ سلامتی کونسل نے غزہ پر جنگ بندی کی قرارداد منظور کی جس کا طویل عرصہ سے انتظار تھا ۔ منظورہ قرارداد میں فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس قرارداد پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے ۔ ناکامی ناقابل معافی ہوگی۔تجویز کے حق میں 14 ووٹ پڑے ۔ امریکہ نے اس قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ دریں اثناء امریکہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کی اس قرارداد کو ویٹو نہ کرنے کی وجہ سے اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو امریکہ پر برہم ہوگئے اور اسرائیلی وفد کا دورۂ امریکہ منسوخ کردیا۔اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ چونکہ امریکہ نے اقوام متحدہ میں اسرائیل کے دفاع کے اپنے وعدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے ، اس کے نتیجے میں ہماری جنگی کوششوں میں خلل آئے گا اور ہمارے یرغمالیوں کی رہائی کے امکانات کم ہوں گے ۔ اس لیے اسرائیلی وفد امریکہ نہیں جائیگا۔ چین نے پیر کو کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی پر فوری عمل درآمد کے مطالبے کے حوالے سے اس نے سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی ہے ۔اس سے قبل امریکہ کی طرف سے لائی گئی ایک قرارداد پر چین اور روس نے ویٹو کر دیا تھا۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ چین اس مسودہ قرارداد کی حمایت کرتا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ وہ اس تجویز کی تیاری میں الجزیزہ اور دیگر عرب ممالک کی کوششوں اور محنت کو سراہتے ہیں۔اسرائیل پر 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد غزہ پر اسرائیلی حملے میں اب تک 32 ہزار 226 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے جاری کیے ہیں۔دریں اثنا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر کہا، “آج میں نے غزہ میں داخلے کے لئے رکے ہوئے ٹرکوں کی طویل قطاریں دیکھیں۔ یہ صحیح معنوں میں غزہ کو جان بچانے والی امداد سے بھرنے کا وقت ہے ۔ آئیے مدد کا پہلو، امید کا پہلو اور تاریخ کے صحیح موقف کا انتخاب کریں۔ میں ہار نہیں مانوں گا۔اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اپنے تبصرے میں کہا، “ہم اس تجویز کی ہر بات سے متفق نہیں ہیں۔ “اس وجہ سے ہم بدقسمتی سے ہاں میں ووٹ دینے کے قابل نہیں تھے … ہم اس غیر پابند قرارداد میں کچھ اہم مقاصد کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔”اسرائیلی وفد کے دورے کی منسوخی پر وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا، ‘‘یہ مایوس کن ہے ۔ “ہم بہت مایوس ہیں کہ وہ ہمیں رفح میں زمین پر جانے کے قابل عمل آپشنز کے بارے میں ان کے ساتھ مکمل بات چیت کرنے کی اجازت دینے کے لئے واشنگٹن ڈی سی نہیں آرہے ہیں۔” “ہمارا ووٹ ہماری پالیسی میں تبدیلی کی نمائندگی نہیں کرتا۔”کربی نے کہا کہ “یرغمالیوں کے معاہدے کے حصے کے طور پر جنگ بندی کے لیے ہم اپنی حمایت میں واضح اور مستقل رہے ہیں۔”