بنگلورو۔ مذکورہ بی جے پی حکومت نے جمعرات کے روز نیشنل راجسٹرار برائے شہریت(این آرسی) متعارف کروانے کی تجویز پیش کی کہ تاکہ کرناٹک سے غیر قانونی پناہ گزین کا صفایاکرسکے‘
جو جنوبی ہند سے ایسا کرنے والی پہلی ریاست بن گئی ہے۔اگست میں آسام نے اپنی فہرست جاری کرنے کے بعد اترپردیش‘ جھارکھنڈ‘ ہریانہ اور اتراکھنڈنے بھی اس منصوبے کا اعلان کیاہے
جمعرات کے روز ہوم منسٹر بسوراج بھومیا نے کہاکہ ”ہم(حکومت)کرناٹک میں (غیرقانونی تارکین وطن) کی جانکاری اکٹھاکرنے کے ساتھ این آر سی کو متعارف کروانے کے لئے زمینی حالات کی تیاری کے لئے رسمی شروعات کریں گے۔
اس کے بعد ہم مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ سے اس ضمن میں بات کریں گے تاکہ ایک یادوہفتوں میں اس پر کوئی قطعی فیصلہ لیاجاسکے“۔
پچھلے کچھ ہفتوں میں دو دور کی عہدیداروں سے بات چیت کے بعد بومیا نے کہاکہ انہوں نے پولیس سے استفسار کیاہے کہ وہ ریاست میں مقیم غیرقانونی پناہ گزنیوں کی تفصیلات تیار کرے۔
انہو ں نے کہاکہ کرناٹک ان ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں پر سرحد پار سے کئی لوگ ائے اور یہاں پر مقیم ہوگئے ہیں۔ کرناٹک وزرات داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے غیر قانونی پناہ گزینوں کی تفصیلات اکٹھا کرنا شروع کردیا ہے۔
حکومت کی جانب سے یہ پہل ایسے وقت میں شروع ہوئی جب مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے تمام ریاستوں میں این آر سی لانے کی بات حال ہی میں کہی تھی۔
بی جے پی کے بنگلورو ساوتھ سے رکن پارلیمنٹ تجیسوی سوریا نے جولائی میں مرکز او رامیت شاہ سے استفسار کیاتھا کہ این آر سی کو کرناٹک تک توسیع دیں تاکہ غیر قانونی لوگوں کاصفایا کیاجاسکے۔
سوریا نے دعوی کیاتھاکہ بغیر کسی کاغذات کے کرناٹک میں بنگلہ دیشی تارکین وطن مقیم ہیں‘ بالخصوص بنگلورومیں جو سکیورٹی کے لئے خطرہ ہیں۔ غیر قانونی تارکین وطن کے لئے بنگلورو میں تحویلی کیمپ کھولے جائیں گے۔
لوک سبھا میں مسلئے کو اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت کے چیف منسٹر (ایچ ڈی کمارا سوامی) نے کہاتھا کہ کرناٹک میں 40ہزار کے قریب غیر قانونی بنگلہ دیشی مقیم ہیں۔اور انہوں نے ”غیرقانونی طریقے سے ملازمتیں حاصل کرلی ہیں‘
اور ریاستی انتظامیہ کی مدد سے انہیں ادھار کارڈس اور ووٹرائی ڈی کارڈس مل گئے ہیں‘۔ و ہ اب سکیورٹی کے لئے ایک بڑا خطرہ بن گئے ہیں“۔پولیس ذرائع کے مطابق بڑے تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن بنگلورو اور ملاند ضلع برائے کوڈیگو میں ہیں اور چک منگلورو میں بھی بڑی تعداد میں پناہ گزین کافی اسٹیٹ میں کام کررہے ہیں۔
کئی سالو ں سے اپوزیشن اس مسلئے کو اٹھارہا ہے جبکہ کانگریس اور جے ڈی ایس کی مشترکہ حکومت نے اس وقت اس کو صاف مسترد کردیاتھا۔