فسادات پر قابو پانے میں عام آدمی پارٹی نے امیت شاہ کو ٹہرایا ذمہ دار

,

   

نئی دہلی۔ طویل وقت تک خاموشی اختیارکرنے اور ٹوئٹس کے ذریعہ لوگوں سے امن کی پیل کرنے کے بعد مذکورہ عام آدمی پارٹی نے نہ صرف دہلی فسادات پر خاموشی توڑی بلکہ اس حساس موقع کو سیاسی رنگ دینے سے بھی باز نہیں الے۔

دہلی میں باہر سے ائے ہوئے لوگوں کو تشدد برپاکرنے کا موردالزام ٹہراتے ہوئے چہارشنبہ کے روز عام آدمی پارٹی نے مرکزی وزیرداخلہ کے سامنے کئی سوالات کھڑا کردئے۔

عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ ”اگر امیت اور ان کی پولیس فسادات روکنے میں ناکام ہوگئی تو فوج کیوں نہیں بلائی جارہی ہے۔

دہلی میں فوری فوج روانہ کی جائے اورفسادبھڑکانے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے“۔ رات طور پر سیاسی الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اب تک شاہ نے امن کے لئے کوئی اپیل جاری نہیں کی ہے۔

انہو ں نے استفسار کیاکہ ”کیا امیت شاہ کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے؟“۔ پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جس کا رول کافی مشکوک ہے عآپ کے ایک اور لیڈر او رریاستی وزیر گوپال رائے نے مبینہ طور پر کہاکہ ”پچھلے تین دنوں میں“ دہلی پولیس کمشنر نے ان کا ایک فون بھی نہیں اٹھایا ہے۔

رائے نے دعوی کیاکہ”دہلی جل رہی ہے اور پولیس کمشنر کا کوئی ردعمل نہیں ہے؟۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”دہلی پولیس نے تمام فائر محکموں اور اسپتال انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ چوکنا رہیں اور اس مشکل وقت میں شہریوں کی مدد کریں۔

دہلی میں ہم بہت قریب سے تمام معاملات پر نظر رکھے ہوئے ہیں“۔

بی جے پی کے سابق صدر او ر ہوم منسٹر کے ساتھ دہلی تشدد پرکجریوال کی امیت شاہ سے میٹنگ میں ملاقات کے ایک روز بعد یہ الزامات لگائے گئے ہیں۔

کجریوال کی مبینہ خاموشی پر ان لائن اور آف لائن دونوں ذرائع سے تنقیدیں کی جارہی تھیں اور ساتھ میں جے این یو کے طلبہ نے منگل کی رات ان کے مکان کے باہر دھرنا دیتے ہوئے مطالبہ کیاکہ وہ مسلسل جاری احتجاج کی صفائی پراپنے موقف کی وضاحت کریں۔

حالیہ عرصہ میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں اب تک کے سب سے خطرناک دہلی کے فسادات میں 22 افراد کے موت کی اطلاعات ہیں۔ برے پیمانے پرتشدد کی وجہہ سے ایک کانسٹبل کے بھی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

فسادات کی وجہہ جعفر آباد میں پچھلے ایک ہفتہ سے جاری شاہین باغ کے طرز پر مخالف سی اے اے احتجاج کی وجہہ سے سڑک کا بند ہوجانا بتائی جارہی ہے