فلسطینی صدر کی امن منصوبہ میں یروشلم کو شامل نہ کرنے کی مذمت

   

اسرائیلی بائیکاٹ پر امریکہ کا فلسطینی کو ویزا دینے سے انکار
رملہ، 14 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مغربی ایشیا میں قیام امن میں یروشلم کو شامل نہ کرنے پر فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکہ پر حملہ کیا ہے ۔یہ اطلاع مقامی میڈیا نے دی۔محمود عباس نے یہاں نئی حکومت کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا‘‘فلسطین مشکل حالات سے گزر رہا ہے لیکن فلسطین کے لوگ اور ان کی قیادت مکمل طور پر ذمہ داری ادا کریں گے ’’َ۔انہوں نے مقامی میڈیا کو بتایا‘‘نئی فلسطینی حکومت کے وزرا نے یروشلم کو امن منصوبہ میں شامل نہ کرنے پر اس منصوبہ کو منسوخ کر دیا ہے ۔ اگر یروشلم منصوبہ میں شامل نہیں ہے تو ہمیں آئندہ کی منصوبہ کے بارے میں بھی نہیں جاننا ہے ’’۔قابل غور ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونالڈٹرمپ نے سال 2017 کے آخر میں یروشلم کو اسرائیل کادارالحکومت قرار دیا تھا اور امریکہ کے سفارت خانے کو بھی سال 2018 میں تل ابیب سے یروشلم منتقل کر دیا تھا. جس کے بعد سے امریکہ اور فلسطین کے تعلقات میں دڑاڑ آگئی ہے ۔ واشنگٹن کی اطلاع کے بموجب اسرائیل کے بائیکاٹ کی مہم منظم کرنے والے فلسطینی رضاکار کو امریکا میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایک امریکی عہدے دار نے فلسطینی رضاکار کی بائیکاٹ مہم کو اسرائیل مخالف اقدام قرار دیا ہے۔ بی ڈی ایس تحریک کے شریک بانی عمر برغوثی ہاورڈ یونیورسٹی، نیویارک یونیورسٹی اور شکاگو میں بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے ایک یہودی معبد میں اپنی مہم کے سلسلے میں بدھ کے روزامریکہ روانہ ہونے والے تھے کہ عین آخری وقت پر انہیں جہاز پر سوار ہونے سے روک دیا گیا۔ اس حوالے سے برغوثی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نہ صرف امتیازی سلوک، نسلی تطہیر اورکئی دہائیوں پر محیط فوجی تسلط پر مبنی نظام کو جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ وہ اپنے ظالمانہ طریقوں کی امریکہ اور دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے اپنے قوم پرست ساتھیوں کے توسط سے مسلسل تکمیل کر تا چلا آ رہا ہے۔ عمر برغوثی نے بتایا کہ انہوں نے امریکہ میں اسرائیل بائیکاٹ مہم کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کے ساتھ وہاں مقیم اپنی بیٹی کی شادی میں بھی شرکت کرنا تھی، اور اب سفر کی اجازت نہ ملنے پر میرا دل دْکھا ہے، تاہم میں ڈرا نہیں ہوں۔ امریکی عرب انسٹی ٹیوٹ کے مطابق عمر برغوثی کے پاس امریکہ کا باقاعدہ ویزا تھا، جو جنوری 2021ئتک کارآمد ہے۔