فلسطین کے حق خود ارادیت کی حمایت میں 164ممالک میں ہندوستان بھی شامل

,

   

وہیں ہندوستان او ردیگر 165ممالک نے اس قرارداد کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں حمایت کی جس کا عنوان ”فلسطینی عوام کے حق خوداردایت“تھا‘ امریکہ‘ اسرائیل‘ ناؤرو‘ میکرونیشیاء اور مارشل جزیرہ نے اس کے خلاف ووٹ دیا

نئی دہلی۔ فلسطینی مقصد کی جانب سے اپنے تاریخ موقف پر قائم رہتے ہوئے ہندوستان ان 166ممالک میں شامل ہوا جنھوں نے فلسطینی ”حق خود اردایت“ کو حق بجانب قراردیا ہے۔

وہیں ہندوستان او ردیگر 165ممالک نے اس قرارداد کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں حمایت کی جس کا عنوان ”فلسطینی عوام کے حق خوداردایت“تھا‘ امریکہ‘ اسرائیل‘ ناؤرو‘ میکرونیشیاء اور مارشل جزیرہ نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔

نو ممالک بشمول آسڑیلیا‘ گوتامالا‘ اور وانڈا غیر حاضر رہے۔

مذکورہ قرارداد کو نارتھ کوریا‘ مصرف‘ ناکارا گاؤ‘ زمبابوے اور فلسطین نے پیش کیا اور 19نومبر2019کے روز رائے دہی کرائے گئی تھی۔

مذکورہ رائے دہی اس وقت سامنے ائی جب ایک روز قبل امریکہ نے ”فلسطینی کے زیر قبضہ علاقے‘ میں اسرائیل کی بازآبادکاریوں کو تسلیم کرنے کے لئے امریکہ کی پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیاتھا۔پیر کے روز امریکی سکریٹری برائے اسٹیٹ مائیک پامپیو نے اس بات کا اعلان کیاتھا۔

تاہم پامپیو کے بیان کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ وہیں امریکی پالیسی کو تبدیل کرنے کے اعلان پر اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے منگل کے روز نیویارک میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں

کہاکہ ”اقوام متحدہ کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کے بازآبادکاریوں کے متعلق قدیم موقف جس میں اسرائیلی بازآبادکاریوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قراردیا گیا ہے میں کوئی تبدیلی نہیں ہے“۔

سال 2011میں یو این ای ایس سی او کی ہمیشہ کے لئے رکن بنانے کے لئے ہندوستان نے فلسطین کے حق میں اپنا ووٹ دیاتھا۔

سال2015میں ایشیائی افریقی کامومریٹیو کانگریس کے دوران ہندوستان نے فلسطین پر بندونوگ اعلامیہ کی حمایت کی تھی۔ اس کے علاوہ ستمبر2015میں اقوام متحدہ میں فلسطینی پرچم نصب کرنے کی بھی وکلات کی ہے