فلمی برداری کے اراکین نے سنیما ٹوگرافی ایکٹ ترمیمات کی مخالفت کی

,

   

ان ترمیمات پرجن ارٹسٹوں سے اعتراض کیاوہ زیادہ تر ساوتھ انڈین فلم انڈسٹری سے ہیں‘ وہیں بالی ووڈ کے بڑے چہرے اور نام حیران کردینے والی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔


ارٹسٹوں کا ایک گروپ بشمول اداکارہ سیاست داں بننے والے کملاہاسن‘ فرحان اختر‘ ہدایت کار انوراگ کشپ فلمی برداری کے دیگر لوگ حکومت کے مجوزہ ترمیمات برائے 1952سنیماٹوگرافی ایکٹ کی مخالفت میں آگے ائے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہے کہ مذکورہ اقدام واضح”اظہار خیال کی آزادی اور جمہوری اختلاف کے لئے خطرہ“ ہے۔ اس ماہ کی ابتداء میں مرکزحکومت نے عوام کے لئے 2جولائی تک اپنا ردعمل پیش کرنے کے لئے سنیما ٹوگرافی (ترمیم) بل2021کا مسودہ جاری کیاہے۔

مذکورہ نیا مسودہ برائے ترمیم سنیما ٹوگرافی ایکٹ1952میں نئے قوانین کے ساتھ مرکز کو ”نظر ثانی کے اختیارات“اورسنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن (سی بی ایف سی) کی جانب سے واضح کردہ فلموں پر”نظرثانی“ کے اہل بنائے گا۔

اداکاروں اور فلم کاروں کے ایک گروپ جس میں انوراگ کشپ‘ ہنسال مہتا‘ ویٹری مارن‘ نندیتا داس‘ شبانہ اعظمی‘ فرحان اختر‘ زویا اختر‘ اور دیباکر بنرجی نے انفارمیشن اور براڈکاسٹنگ کو اسی ضمن میں ایک کھلا مکتوب تحریر کیاہے۔

ماہرین تعلیمات اور ایک وکیل کے ساتھ مالکر معروف فلم میکر پرتیاک واٹس اور ڈاکیومنٹری فلم میکر شلپی گولاٹی نے اتوار کے روز اس مسودہ پر ایک ان لائن لیٹر تیار کیا جس پر مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے 1400سے زائد افراد نے دستخط کی ہے۔

اداکارہ سے سیاست داں بننے والے کملا ہاسن نے بھی ٹوئٹر پر اس معاملے پر اعتراض جتایا۔ سوریا نے بھی ان اعتراضات کی تائید کی ہے

فلم سرٹیفیکشن میں برسراقتدار حکومت کے رول پر زوردیتے ہوئے سینئر ڈائرکٹر شیام بنگال کے جمعہ کے روز کہاکہ مرکز کے سنیماٹوگرفی ایکٹ میں ترمیمات پر مرکز کی تجویز پر فلم میکرس کی تشویش”فطری“ ہے۔