یوبی ٹی لیڈر پر گولی چلانے کے بعد مذکورہ ملزم نے بتایاجارہا ہے کہ خود پر گولی چلائی اور فوت ہوگیا۔
ممبئی۔ایک حیران کردینے والے واقعہ میں شیوسینا (یو بی ٹی) کے ایک مشہور لیڈر ابھیشک گوسالکر کو مورس نورونہاایک مقامی غنڈہ اور جواری کے ساتھ فیس بک لائیو کے دوران متعدد مرتبہ فائرینگ کانشانہ بنایاگیا ہے‘ بعدازا ں جمعرات کی شام اس نے خودکشی بھی کرلی ہے۔
گوسالکر کو ایل ائی سی کی کالونی میں فوری کرونا اسپتال کولے جایاگیا‘ جہاں پر گولیوں سے وہ جانبرنہ ہوسکا۔
واقعات کی ترتیب کے مطابق نورنہا نے گوسالکر کو ایک عوامی پروگرام کے لئے مدعو کیا اور پھر ایک فیس بک لائیو رکھا جس میں 40منٹ کی بات چیت اس کے افس بورویلی ویسٹ کی ایل ائی سی کالونی کے دفتر میں مقرر کی تھی۔
گوسالکر ایک صوفا پر بیٹھا تھا اور مقامی بلدی مسائل پر موبائیل فون کے ذریعہ ان لائن ویزیٹرس سے وہ بات کررہاتھا۔
ایک موقع پر مذکورہ حملہ آور جو علاقے میں ”موریس بھائی“ کے نام سے مشہور ہے آیا اور گوسالکر کے قریب میں بیٹھ گیا۔
وہ پرجوش انداز میں کیمرہ پر بات کررہے تھے جب موریس وہاں سے اٹھ کر چلا گیاتھا۔
سوشیل میڈیا کے لائیو پروگرام کو ختم کرتے ہوئے گوسالکر نے ”گاڈ بلیس یو‘ہم باہر جائیں گے اور شروعات کریں گے“جب وہ صوفا سے کھڑا ہوا‘ مورس اچانک سامنے آیا اور ریوالور نکالی اور کم ازکم تین روائڈ فائرینگ کردی‘
اس اچانک حملے سے بے خبر گوسالکر نے چیختے ہوئے ٹھوکریں کھاتا ہوا لڑاکھڑا تا ہوا زمین پر ڈھیر ہوتا دیکھائی دیا‘ ایک گولی اس کے سینے‘ ایک گولی کاندھے اور ایک گولی پیٹھ میں لگی ہے‘ اور اس واقعہ کا ویڈیو بھی دیکھتے دیکھتے وائرل ہوگیا۔
کچھ سکینڈس بعد مورس بھی کچھ میٹر پیچھا ہٹا اور خود کو کم ازکم چار گولیاں داغ لی اور خون کے سیلاب میں گرگیا‘ جس سے شہر میں صدمہ کی ایک لہر دوڑ گئی۔
سینئر یو بی ٹی لیڈر ونود گوسالکر کے بیٹے اشوک دہسار وارڈ7سے سابق کارپوریٹر ہے اور سابق چیف منسٹر اودھو ٹپاکرے کی زیر قیادت پارٹی میں دوسرا اہم یوتھ لیڈر تسلیم کیاجاتاتھا۔
ابھیشک کی بیوی تیجسوی اے گوسالکر بھی بی ایم سی کی ایک کارپورٹر ہے وہیں ونود گوسالکر ایک ساکن رکن اسمبلی اور حال تک وہ ممبئی بلڈنگ ریپرنگ اور ری کنسٹرکشن بورڈ(ایم بی آر آر بی)ممبئی کا چیرمن تھا۔
عیسائی کمیونٹی کی اکثریت والے اس علاقے میں پڑوسیوں کے مطابق حملہ آور کا دوہرا معیار تھا ایک اس کو مقامی ”غنڈہ اوردوسرے ماہر جواری“ مانا جاتاتھا جب دنیا بھر کے بڑے کاسینو میں جایاکرتا تھا۔
گوسالکر کے قتل کا مبینہ اشتعال شخصی دشمنی ہے کیونکہ مورس کوگذشتہ سال ایک مجرمانہ کیس میں جیل بھیجنے میں اس نے اہم کردار ادا کیاتھا۔
اس پر شدید رنجش کا بھی مورس نے اظہار کیاتھا۔ ایس ایس یو بی ٹی کے بڑے قائدین جیسے ادتیہ ٹھاکرے‘ سنجے راؤت اور دیگر نے ان کے پارٹی لیڈر پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی اور چیف منسٹر یکناتھ شنڈے کو ریاست میں خراب نظم ونسق کی صورتحال پر نشانہ بنایاہے۔
سابق یونین منسٹر اننت گیتی بھی اسپتال پہنچے تاکہ گوسالکر کی حالت دریافت کرسکیں مگر انہوں نے میڈیا سے کوئی بات نہیں کی وہیں مہا وکاس آگھاڑی کے اعلی قائدین جیسے لیڈر آف اپوزیشن (اسمبلی) وجئے وادیتوار‘ لیڈر آف اپوزیشن (کونسل) امباداس دانوے‘ جیتندر اہواد‘ کشور تیواری اور دیگر نے ریاست کی قانون کی حکمرانی کی ”بری حالت“ کے حوالے سے ریاستی حکومت کو اپنی شدید تنقید کانشانہ بنایاہے۔
مہارشٹرا کی برسرحکومت شیو سینا بی جے پی لیڈران جیسے دیپک کیسارکر‘ اتل بھاٹکالکر‘ پروین داریکر اور دیگر نے بھی اس قتل کی مذمت کی۔ پولیس کے اعلی عہدیداران ایڈیشنل کمشنر آف پولیس‘ ڈی سی پی‘ اے سی پی سمیت دیگر بھی دہرے جرم کے موقع اور اسپتال تحقیقات کے لئے پہنچے