قرآن، انسان کی ہمہ جہت شخصیت سازی کا بہترین ذریعہ

   

اردو یونیورسٹی میں نئے طلبہ کے تعارفی پروگرام کا آغاز۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز کا لکچر

حیدرآباد یکم اگست(پریس نوٹ) قرآن، انسان کی ہمہ جہت شخصیت سازی کا بہترین ذریعہ ہے ۔ قرآن اپنے پڑھنے والوں کو سوال کرنے اور ان کے جواب تلاش کرنے پر متوجہ کرتا ہے ۔ قرآن ساری انسانیت کے لیے ہدایت ہے ۔ اس کے کئی اہم ترین احکامات کو ہم نظر انداز کردیتے ہیں۔ جیسے یہ فرض ہے ، سیدھا راستہ یہی ہے اور ہمیں اسی کی اتباع کرنی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں نئے تعلیمی سال کے آغاز پر طلبہ کے تعارفی پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے جمعہ کے خطبہ میں پڑھی جانے والی قرآنی آیت کا حوالہ دے کر کہا کہ اس میں ہمیں انصاف کرنے ، احسان کرنے اور رشتہ داروں پر خرچ کرنے کا حکم ہے اور بے حیائی، نامعقول حرکتوں اور سرکشی سے منع کیا گیا ہے ، اس کو اگر ہم اپنی زندگیوں کا شعار بنالیں تو مسلمان سماج دنیا کا سب سے بہترین سماج بن جائے گا۔ لوگ مسلمانوں کو اپنا پڑوسی بنانے کے لیے درخواستیں کریں گے ۔انہوں نے نظم و ضبط (ڈسپلن) کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ اب تک طلبہ نے مختلف اسکولوں یا مدرسوں میں تعلیم حاصل کی ہے ۔ اب انہیں یونیورسٹی میں داخلہ ملا ہے ۔ چونکہ مانو، اردو یونیورسٹی ہے اور انہیں امتحانات اردو میں لکھنے ہیں، انہیں اپنا اردو خط اور تلفظ سدھارنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے طلبہ کو حاضری کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ہر ماہ حاضری ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردی جاتی ہے ۔ اس لیے بعد میں اس پر کچھ کرنے کا موقع نہیں رہتا۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ لیپ ٹاپ یا موبائل فون کا بہتر استعمال کریں۔ لائبریری سے استفادہ انتہائی ضروری ہے ۔ وہاں طلبہ کے لیے کمپیوٹرس بھی موجود ہیں۔اس کے علاوہ انسٹرکشنل میڈیا سنٹر میں ویڈیو لائبریری بھی ہے اور ان کے پروگرام آئی ایم سی کے یوٹیوب چینل پر بھی دستیاب ہیں۔ روزانہ ایک ویڈیو لکچر وہاں تیار ہوتا ہے ۔ انہوں نے آڈیو پروگراموں کی تیاری بھی جلد شروع کرنے کی بات کی اور اس سلسلہ میں طلبہ سے تعاون بھی طلب کیا۔ پاور پوائنٹ کے ذریعہ شیخ الجامعہ نے یونیورسٹی میں دستیاب مختلف سہولتوں اور مراکز سے نئے طلبہ کو متعارف کروایا۔ انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ ہاسٹل کی زندگی میں ایک دوسرے کا خیال رکھیں تاکہ مختلف مقامات سے آنے والے طلبہ کو تکلیف نہ ہوں۔ اختلافات کو نزاع کے بجائے اتحاد کا ذریعہ بنایا جائے ۔طلبہ پابند ڈسپلن رہیں’ محبتیں پھیلائیں’ نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ پروفیسر علیم اشرف جائسی، ڈین بہبودیئ طلبہ نے 6 دن تک چلنے والے طلبہ کے تعارفی پروگرام کی تفصیلات بتائیں۔ جناب انیس احسن اعظمی، مشیر اعلیٰ مرکز مطالعاتِ اردو ثقافت نے کارروائی چلائی۔ شعبۂ اسلامک اسٹڈیز کے استاد عاطف عمران کی قرأت اور ترجمہ سے جلسے کا آغاز ہوا۔