قربانی کے جانوروں کی فروختگی سے متعلق 100 کروڑ کے کاروبار پر خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں

   

ماہ رمضان گھروں تک محدود، عیدالاضحی پر بھی کورونا کا خوف نظر آرہا ہے

حیدرآباد: کورونا کے خوف نے عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کے جانوروں سے متعلق تقریباً 100 کروڑ کے کاروبار کو خطرہ میں ڈال دیا ہے۔ عیدالاضحی سے ہفتہ 10 دن قبل سے ہی شہر حیدرآباد کے مختلف مقامات پر سڑکوں کے کنارے اور محلہ و بستیوں میں بھیڑ، بکریاں، بیل وغیرہ بڑے پیمانے پر فروخت ہوا کرتے تھے لیکن اس سال بازار میں قربانی کے جانور بہت کم نظر آرہے ہیں۔ ہمیشہ کی طرح بازاروں میں چہل پہل نظر نہیں آرہی ہے جس سے 100 کروڑ روپئے کے کاروبار پر خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ کورونا بحران نے تمام شعبوں کو متاثر کرنے کے ساتھ سیزنل بزنس پر بھی بڑی حد تک اثر انداز ہوا ہے۔ ماہ رمضان پوری طرح لاک ڈاؤن کی نذر ہوا جس میں بڑے کاروبار کے ساتھ فٹ پاتھ پر چھوٹے کاروبار کرنے والے بھی بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ عیدالاضحی پر بھی اس کے اثرات نظر آرہے ہیں۔ ماہ ذی الحجہ کا چاند نظر آتے ہی اسلامی کیلینڈر کے حساب سے مقدس دنوں کا آغاز ہوتا ہے۔ عیدالاضحی کیلئے صرف ایک ہفتہ باقی رہ گیا ہے۔ تاہم شہر کی سڑکوں پر قربانی کے جانور نظر نہیں آرہے ہیں جبکہ ہر سال ہفتہ 10 دن قبل سے ہی شہر کے مختلف مقامات پر قربانی کے جانوروں کے فروخت کا آغاز ہوجاتا ہے لیکن جاریہ سال صورتحال پوری طرح تبدیل ہے۔ ایک طرف شہر حیدرآباد میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے تو دوسری طرف کورونا نے عوام کی معاشی حالت کو بگاڑ کے رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے بازار میں چہل پہل نظر نہیں آرہی ہے جو ہر سال ہوا کرتی تھی۔ عوام کی قوت خرید پر بھی اس کا اثر دیکھا جارہا ہے۔ کورونا کے خوف سے عوام گھر سے باہر نکلنے سے ڈر رہے ہیں۔ عید و تہوار اور تقاریب صرف گھروں تک محدود ہوکر کررہے ہیں۔ مسلمانوں نے ماہ رمضان میں نمازیں اور تراویح وغیرہ گھروں میں ہی پڑھنے کو ترجیح دی ہے۔ افطار بھی گھروں پر کیا ہے۔ اسلام نے ہر صاحب استطاعت مسلمانوں کیلئے قربانی کو لازمی قرار دیا ہے۔ شہر حیدرآباد کے پرانے شہر میں مسلمانوں کی گنجان آبادی ہے اور وہیں پر ہی قربانی کے زیادہ انتظامات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ہر گھر میں کم از کم ایک زیادہ سے 4 تا 5 قربانی دی جاتی ہے۔ کورونا کی سنگین صورتحال کی وجہ سے قربانی کا گوشت تقسیم کرنے کے معاملے میں بھی غوروفکر کیا جارہا ہے۔ قربانی کا گوشت قبول کرنے والے بھی اپنے گھر میں دوسرے لوگوں کو بلانے پر جھجھک محسوس کررہے ہیں۔ مسلمانوں میں یہ بھی رجحان دیکھا جارہا ہیکہ دینی مدرسوں یا رضاکارانہ تنظیموں کو قربانی کی ذمہ داری سونپ دی جارہی ہے۔ عیدالاضحی کے پیش نظر گوشت کاٹنے والے قریش برادرس بھی اپنا اپنا کورونا ٹسٹ کررہے ہیں۔ پرانے شہر کے سرکاری ہاسپٹلس میں کورونا ٹسٹ کرانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔