سوشیل میڈیا پر گشت کررہی قیاس آرائیوں کے برعکس مذکورہ حکومتیں مرکز اور آسام میں یہ تمانعت دے رہی ہیں کہ جن لوگوں کو نام نہیں ہے انہیں غیرملکی قرارنہیں دیاجائے گا اور نہ ہی انہیں فوری تحویلی کیمپوں میں بھیجا جائے گا۔
گوہاٹی۔آسام کے لئے قطعی قومی راجسٹرار برائے شہریت کی تازہ اشاعت ہوچکی ہے‘ شمال مشرقی ریاست میں پوچھے جانے والا سوال یہ ہے کہ کتنے درخواست گذار وں کو باہر کیاگیا کہ کیا وہ ان شہریت کے موقف کا تعین ہوگا؟ان کے لئے کو تاخیر سے ائے ہیں‘
مذکورہ این آر سی 1951میں آسام میں پہلی مرتبہ تیار ہوئی تھی‘ اور اس کی دوبارہ باہر کیاگیاتاکہ ہندوستانی شہریوں کی شناخت کی جاسکے اور غیرقانونی تارکین وطن کو باہر کیاجاسکے۔
مذکورہ شروعات سپریم کورٹ کی ہدایت پر چار سال قبل شروع ہوئی اور اس کی نگرانی بھی عدالت عظمی کی جانب سے کی جارہی تھی۔
ہفتہ کے روز شائع قطعی فہرست جس میں 1.9ملین لوگوں کو نکال دیاگیا ہے اور 3.11کروڑ لوگوں کو شامل کیاگیاہے۔
جولائی 2018میں جاری کردہ مکمل این آر سی مسودہ میں سے 32.9ملین درخواستوں سے چار ملین کے نام ہی غائب تھے۔
اسی جون میں ایک او رفہرست کی اجرائی عمل میں ائی جس میں سے 100,000سے زائد ناموں کو خارج کردیاگیاتھا۔
سوشیل میڈیا پر گشت کررہی قیاس آرائیوں کے برعکس مذکورہ حکومتیں مرکز اور آسام میں یہ تمانعت دے رہی ہیں کہ جن لوگوں کو نام نہیں ہے انہیں غیرملکی قرارنہیں دیاجائے گا اور نہ ہی انہیں فوری تحویلی کیمپوں میں بھیجا جائے گا۔
اہم بات یہ ہے کہ انہیں بنگلہ دیش نہیں بھیجا جائے گا۔ان درخواست گذاروں کو قانونی راستے کا موقع فراہم کیاجائے گا۔
پہلا غیرملکی ٹربیونل(ایف ٹیز) اور پھر بعد میں سیول کورٹ جہاں پر انہیں اپنی شہریت ثابت کرنی ہوگی۔اس ماہ کے اوائل میں ایک یونین ہوم منسٹر نے کہاتھا کہ”ہر فرد جس کا نام این آر سی کی قطعی فہرست میں شامل نہیں کیاگیا ہے‘
وہ اپنی نمائندگی ایف ٹی کے سامنے پیش کرسکتا ہے۔
جو غیرملکی ایکٹ 1946اور غیرملکی (ٹریبونلوں) کے احکامات1964کے تحت ہوگا‘ صرف غیرملکی ٹربیونل کو ہی کسی فرد کو غیرملکی قراردینے کا اختیار ہے“۔
مذکورہ آسام حکومت نے 56مستقبل اور100عارضی ایف ٹیز ریاست میں درخواستیں داخل کرنے کے پیش کی ہیں۔
مذکورہ حکومت بہت جلد مزید200ایف ٹیز قائم کرنے کی تیاری کررہی ہے اور اس کے لئے 221نئے اراکین کا بھی انتخاب کرلیاجاچکا ہے