قومی سطح پر لاک ڈاون بھی کسانوں کے احتجاج کو ختم نہیں کرسکتا ہے۔ راکیش ٹکیٹ

,

   

کویڈ19کے معاملات میں اضافہ کے باوجود سرحدوں پر مرکز کے زراعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج بدستور جاری ہے
غازی پور۔ سارے ملک میں بڑے پیمانے پر کرونا وائرس کے معاملات میں اضافہ کے ساتھ پچھلے چار مہینوں سے دہلی کی مختلف سرحدوں پر احتجاج کررہے ہزاروں کسانوں کے لئے بھی بڑے پیمانے پر وباء کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھ گیاہے۔

بھارتیہ کسان یونین(بی کے یو) کے ترجمان راکیش ٹکیٹ نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ہے ملک بھر میں اگر لاک ڈاؤن نافذ کردیاگیاتب بھی کسانوں کا احتجاج ختم نہیں ہوگا۔پچھلے کچھ دنوں میں کویڈ اس قدر تیزی کے ساتھ بڑھا ہے کہ اس نے پچھلے سات سے اٹھ ماہ تک کا بھی ریکارڈ توڑ دیاہے۔


ملک میں پہلی مرتبہ ایک دن میں ایک لاکھ سے زائد متاثرین کی جانکاری دی گئی ہے۔ مگر عالمی وباء کے خطرہ کے باوجود مذکور ہ کسان مرکز کے زراعی قوانین کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھنے میں بضد ہیں۔

کویڈ 19کے معاملات میں اضافہ کے متعلق استفسار کرتے ہوئے راکیش ٹکیٹ نے ائی اے این ایس کو بتایا کہ”ہم کسانوں کے احتجاج کو شاہین باغ تحریک کی طرح مرکز کو نہیں بنانے دیں گے۔

ہوسکتا ہے کہ ملک بھر لاک ڈاؤن نافذ کردیاجائے‘ مگر کسانوں کا احتجاج بدستور جاری رہے گا۔ احتجاج کے مقام پر بیٹھے ہوئے کسان کویڈ 19کے متعلق جاری کردہ گائیڈ لائنس پر عمل کریں گے“۔

تاہم سرحدوں پر بیٹھے کسان کویڈ19پروٹوکال کو نظر انداز کررہے ہیں۔

کسانوں کو نہ تو فیس ماسک لگائے ہوئے دیکھا گیا ہے اور نہ ہی وہ سنیٹائزرس کا استعمال کررہے ہیں جس کی وجہہ سے ان کا کویڈ19کی زد میں آنے کے خطرے میں اضافہ ہوگیاہے۔

دہلی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہلت بلٹن کے بموجب پیر کے روز قومی درالحکومت میں 3548نئے معاملات درج کئے جانے کے بعد کویڈ 19سے متاثر ہونے والوں کی جملہ تعداد 6,79,962تک پہنچ گئی ہے۔

تاہم مثبت معاملات کا تناسب5.54فیصد تک پہنچ گیاہے۔درایں اثناء کسانوں کی مرکز کے ساتھ 11دور کی بات چیت ہوگئی ہے ’مگرکسانوں احتجاج کسی نتیجے پر اب تک نہیں پہنچا ہے۔

مرکز او رکسانوں کی تنظیم بات چیت کے لئے تیار ہیں مگر ملاقات اب تک نہیں ہوئی ہے۔ مرکزکے تین نئے زراعی قوانین جس کو پچھلے سال لاک ڈاؤن کے دوران ایوان پارلیمنٹ میں منظوری دی گئی ہے کہ خلاف پچھلے چار ماہ سے زائد عرصہ سے کسان دہلی کی مختلف سرحدوں پر احتجاج کررہے ہیں