لاک ڈائون کے دوران ہوٹلس سے ٹیک اوے سہولت فراہم کرنے سے پولیس کا انکار

   

ریاستی حکومت کے قواعد میں عوام کو سہولت، عمل آوری کیلئے پولیس سے عوام کی اپیل
حیدرآباد۔ 26 مارچ (سیاست نیوز) کورونا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مرکزی حکومت نے 25 مارچ سے 21 دنوں تک ملک بھر میں لاک ڈائون نافذ کیا ہے جس کے تحت عوام کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی گئی اس کے علاوہ ریاستی حکومت نے ریاست بھر میں رات کا کرفیو نافذ کردیا تاکہ عوامی اجتماعات کو روکا جاسکے۔ مرکزی و ریاستی حکومتوں کے اقدامات سماج اور ملک کی بھلائی کے لیے ہیں اور حکومت نے بعض شعبہ جات کو رعایت دی ہے تاکہ عام آدمی ان پابندیوں سے متاثر نہ ہو۔ مرکز اور ریاست کی واضح ہدایات محکمہ پولیس کو جاری کی گئیں تاکہ دن کے اوقات میں عوام کو اشیائے ضروریہ کی خریدی کی مہلت دی جاسکے۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں بیشتر علاقوں سے اس بات کی شکایات موصول ہورہی ہیں کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ رہنمایانہ خطوط پر عمل آوری کے سلسلہ میں غذائی اشیاء سے متعلق اداروں کے ساتھ ہراسانی کا سلوک کیا جارہا ہے۔ مرکز نے 24 مارچ کو 6 صفحات پر مشتمل احکامات میں اس بات کی وضاحت کردی کہ ملک میں کونسی خدمات جاری رہیں گی اور کونسے ادارے مکمل طور پر بند رہیں گے۔ حکومت نے ترکاری، دودھ، فش، جانوروں کا چارہ اور اناج جیسی بنیادی سہولتوں کے سلسلہ میں رعایتوں کا اعلان کیا ہے۔ بینک ، انشورنس دفاتر اور اے ٹی ایم مراکز بھی لاک ڈائون کے دوران کام کریں گے۔ ای کامرس کے ذریعہ ضروری اشیاء بشمول غذا، فارماسویٹیکلس اور میڈیکل آلات کی سربراہی کی اجازت دی گئی۔ پٹرول پمپس، ایل پی جی گیاس مراکز بدستور کام کریں گے۔ صنعتی اداروں میں روز مرہ کی اشیاء تیار کرنے والے ادارے کام کرسکتے ہیں اور انہیں ریاستی حکومت کی اجازت حاصل کرنی ہوگی۔ ضروری اشیاء کی سربراہی کے لیے ٹرانسپورٹ کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تمام مذہبی مقامات عوام کے لیے بند رہیں گے اور کسی بھی مذہبی تقریر یا اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی۔ سماجی، سیاسی، کھیل کود، تفریح اور دیگر سرگرمیوں کے لیے جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انتقال کی صورت میں 20 سے زیادہ افراد کو تدفین میں شرکت کی اجازت رہے گی۔ اسی دوران تلنگانہ حکومت نے لاک ڈائون کے سلسلہ میں 22 مارچ کو علیحدہ احکامات جاری کرتے ہوئے رہنمایانہ خطوط کی وضاحت کی ہے۔ چیف سکریٹری کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق ریسٹورنٹ میں ٹیک اوے اور ہوم ڈیلیوری کی سہولت دستیاب رہے گی۔ حکومت کے جاری کردہ گائیڈ لائینس میں 9 زمرے کے تحت جن امور کو استثنیٰ قرار دیا گیا ہے اس فہرست میں ہوٹلوں اور ریسٹورنٹ سے ٹیک اوے اور ہوم ڈیلیوری کی سہولت کا ذکر کیا گیا ہے لیکن پولیس کی جانب سے اس کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پرانے شہر کے بیشتر علاقوں میں لاک ڈائون کے سبب عوام بالخصوص ہاسپٹلس میں مریضوں کے ساتھ موجود اٹینڈنٹس کو غذا کی فراہمی ایک مسئلہ بن چکی ہے۔ ایسے وقت میں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پولیس کو پابند کرے کہ ریسٹورنٹ اور ہوٹلس میں ٹیک اوے کی سہولت فراہم کرے تاکہ غذا سے محروم افراد کو سہولت ہو۔ اس کے علاوہ کئی اہل خیر حضرات ہوٹلوں سے غذائی پیکیٹس حاصل کرتے ہوئے غریبوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ حکومت کے احکامات کی پابندی کرتے ہوئے پولیس ہوٹلوں اور ریسٹورنٹ کو ٹیک اوے کی اجازت دے۔