لاک ڈاون میں توسیع پر مرکزی حکومت کا غور ۔ کئی چیف منسٹروں کی سفارش

,

   

٭ ملک میں کورونا متاثرین کی تعداد 5 ہزار سے متجاوز : اموات 145
٭ توسیع کے تعلق سے ابھی کوئی قطعی فیصلہ نہیں ہوا ۔ جوائنٹ سکریٹری صحت
٭ متاثرین کی تعداد کو نظر میں رکھتے ہوئے فیصلہ ہوگا : نائب صدر

٭ تعلیمی اداروں اور مذہبی سرگرمیوں کو 15 مئی تک بند رکھنے کی سفارش
٭ ہندوستان میں غیر منظم شعبہ کے 40 کروڑ مزدور متاثرہونگے : آئی ایل او
٭ لاک ڈاون کے مرحلہ وار ختم کرنے کے امکانات پر بھی غور

نئی دہلی 7 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی حکومت ملک گیر سطح پر لاک ڈاون کو 14 اپریل سے آگے بھی توسیع دینے پر غور کر رہی ہے تاکہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے ۔ کہا گیا ہے کہ کئی ریاستی حکومتوں اور ماہرین کی درخواست کے پیش نظر حکومت اس امکان کا جائزہ لے رہی ہے ۔ سرکاری ذرائع نے آج یہ بات بتائی جبکہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 5000 سے متجاوز ہوگئی ہے ۔ اب جبکہ وزیر اعظم نریندرمودی کے معلنہ 21 دن کے لاک ڈاون کو ختم ہونے ایک ہفتہ ہی رہ گیا ہے ذرائع نے تاہم کہا کہ ابھی اس میں توسیع کے تعلق سے کوئی قطعی فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔ جوائنٹ سکریٹری مرکزی وزارت صحت لو اگروال نے کہا کہ ابھی تک لاک ڈاون میں مزید توسیع کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔ اس پر کوئی قیاس آرائی نہیں ہونی چاہئے ۔ ہندوستان میں 25 مارچ سے لاک ڈاون چل رہا ہے اور صرف لازمی خدمات کو ہی استثنی دیا گیا ہے تاکہ اس وائرس پر قابو پایا جاسکے ۔ اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کورونا متاثرین کی تعداد پانچ ہزار سے متجاوز ہوگئی ہے اور ہلاکتوں کی تعداد 145 ہوگئی ہے تاہم مرکزی وزارت صحت نے شام میں اپ ڈیٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کی مصدقہ تعداد 4,789 ہے اور اموات کی تعداد 124 ہے ۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے اثر سے ملک میں 40 کروڑ غیر منظم شعبہ کے ورکرس کی غربت میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ لاک ڈاون ہے اور دوسری تحدیدات بھی عائد کردی گئی ہیںجن سے ان کی آمدن متاثر ہوئی ہے۔ تاہم کہا گیا ہے کہ کئی چیف منسٹروں نے لاک ڈاون میں توسیع کی حمایت کی ہے کیونکہ ان کا احساس ہے کہ لاک ڈاون کی وجہ سے ہونے والی معاشی گراوٹ کو بعد میں بحال کیا جاسکتا ہے فی الحال ضرورت اس بات کی ہے کہ انسانی زندگیوں کو بچایا جاسکے ۔ اس وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں جملہ 76,500 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور 13 لاکھ سے زائد افراد اس سے متاثر ہوگئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سرکاری حکومتوں اور ماہرین نے مرکزی حکومت سے درخواست کی ہے کہ لاک ڈاون میں توسیع کی جائے ۔ مرکزی حکومت اس سلسلہ میں غور کر رہی ہے ۔ واضح رہے کہ ایک دن قبل ہی وزیر اعظم نریندرمودی نے ملک کے عوام سے کہا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے خلاف ایک طویل لڑائی کیلئے تیار ہوجائیں۔ پیر کو کابینہ کے اجلاس کی ویڈیوکانفرنس کے ذریعہ صدارت کرتے ہوئے مودی نے یہ واضح اشارہ دیا تھا کہ لاک ڈاون کو یک لخت ختم کرنا ممکن نہیں ہوگا ۔ اس کو برخواست کرنے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے ۔

وزیر اعظم نے اپنے وزراء سے بھی کہا تھا کہ آیا تحدیدات ایک کے بعد دیگرے شعبہ سے ہٹائی جانی چاہئیں یا ضلع کی سطح پر غور کیا جانا چاہئے ۔ آج منگل کو بھی ایک وزارتی گروپ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ تمام تعلیمی اداروں کو اور تمام مذہبی سرگرمیوں کو جن میں عوام کی شرکت ہوتی ہے 15 مئی تک بند ہی رکھا جانا چاہئے چاہے 21 دن کا لاک ڈاون ختم ہویا نہ ہو۔ سرکاری ذرائع نے وزارتی گروپ کے اجلاس کے بعد یہ بات بتائی ۔ وزارتی گروپ کے اجلاس کی صدارت وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کی تھی جس میں وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر فینانس نرملا سیتارامن نے بھی شرکت کی ۔ اجلاس میں یہ بھی طئے کیا گیا کہ تمام مذہبی مراکز ‘ شاپنگ مالس وغیرہ کو 14 اپریل کے بعد کم از کم چار ہفتوں تک معمول کے مطابق کام کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے ۔ کئی چیف منسٹروں نے بھی لاک ڈاون میں توسیع کرنے کی اور تحدیدات کو مرحلہ وار انداز میں ختم کرنے کی حمایت کی ہے ۔ چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ ان کی حکومت ضرورت پڑنے پر لاک ڈاون میں توسیع کرے گی جبکہ راجستھان کے چیف منسٹر اشوک گہلوٹ نے کہا ہے کہ ریاست میں لاک ڈاون کو فوری ختم نہیں کیا جاسکتا اور اسے مرحلہ وار انداز میں ختم کیا جانا چاہئے ۔ لاک ڈاون کے دو ہفتوں کی تکمیل پر ایک پیام میں نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ آئندہ ایک ہفتہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ کورونا وائرس کے پھیلاو کو دیکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے کوئی فیصلہ کیا جائیگا ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راو نے بھی لاک ڈاون میں توسیع کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ معاشی نقصان تو ہو رہا ہے لیکن بعد میں اس نقصان کی بھرپائی کی جاسکتی ہے لیکن فی الحال انسانی زندگیوں کو بچانا اہمیت کا حامل ہے ۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ جو جنیوا میں جاری کی گئی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں 90 فیصد لوگ غیر منظم معیشت میں کام کرتے ہیں اور اس شعبہ کے 40 کروڑ مزدوروں کی غربت میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ ملک میں لاک ڈاون ہے اور دیگر تحدیدات بھی عائد کردی گئی ہیں۔

لاک ڈاون پر مناسب وقت پر فیصلہ : ادھو
اس دوران چیف منسٹر مہاراشٹرا ادھو ٹھاکرے نے آج کہا کہ لاک ڈاون کے تعلق سے فیصلہ مناسب وقت پر کیا جائیگا ۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ لاک ڈاون کو 14 اپریل کے بعد بھی برقرار رکھا جاسکتا ہے ۔ ٹھاکرے نے آج کابینہ کے اجلاس میں یہ بات کہی