لبنان شہر مسلمانوں کو جائیداد خریدنے اور کرایہ پر دینے سے لگائی پابندی

,

   

بیروت۔ محمد عود اور ان کی منگیتر دونوں مسلم حال ہی میں بیروت کے نوب مشرق لبنان کے ایک شہر میں کرایہ کا مکان کے لئے ایک آرام دہ اپارٹمنٹ ملا۔

مذکورہ 27سالہ صحافی نے دئے گئے نمبر پر فون کیا اور مالک سے پوچھا کے کیاوہ ایک بار مکان دیکھاسکتے ہیں۔

صحافی کا کہناہے کہ مکان مالک کے جواب سے وہ دنگ رہ گئے۔ اس نے کہاکہ مسلمانوں کو شہر میں بسانے کی اجازت نہیں ہے۔

اپارٹمنٹ کے مالک نے عود سے یہ کہتے ہوئے معافی مانگی کہ وہ کسی بھی مذہب کے لوگوں کو کرایہ پر مکان نہیں دے‘ لیکن حدت شہر کے عہدیداروں نے برسوں پہلے حکم جاری کیاکہ صرف عیسائیوں کوشہر کے عیسائی لوگوں سے جائیدادیں خریدنے اور کرایہ پر لینے کی اجازت دی جائے۔

نوجوان شیعہ مسلم کو اس بات پر یقین نہیں آرہاتھا جو اس نے سنا اور آپنے منگیتر سارا رد کے میونسپل عہدیداروں کوبلانے کے لئے کہا اور انہوں نے بھی یہی بتایاکہ امتناع برسوں سے لاگو ہے۔

حدت لبیان کے گہری فرقہ وارانہ تقسیم کی ایک چھوٹی سے مثال ہے جس نے وقت میں پندرہ سال کی خانہ جنگی کی قیادت کی تھی۔

اس خانہ جنگی میں ایک لاکھ سے زائد لوگ مارے گئے تھے۔ عیسائی سماج کے لوگ مسلمانوں سے اپنا محاصرہ محسوس کرتے ہیں۔

جواعلی طبقے سے تعلق رکھتے ہی ں وہ ایک بار بنیادی طور پر عیسائی پڑوسی کے لئے محدود علاقوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔

لبنان کے صحافی اور ناقد پیر ابی صاحب نے کہا کہ”یہ ایسے لوگ ہیں جو ڈر میں ہتے ہیں اور انہیں خطرہ محسوس ہوتا ہے اور اس (ریاست) کے لیڈران کا رابطہ ہٹایاجاسکتا ہے۔

تین دہوں قبل حدت مکمل طور پر عیسائی شہر تھا مگر یہاں پر اب مسلم اکثریت ہے کیونکہ مسلم آبادی 1990کے درمیان تیزی کیساتھ فروع پائی‘ جب جنگ ختم ہوئی تھی اور 2010میں جب امتناع عائد کیاگیاتھا۔

اس کے بعد سے مسلم آبادی تیزی کیساتھ60سے65فیصد تک پہنچ گئی۔

مذکورہ امتناع صرف عیسائی جائیدادوں پر ہے۔ حدت میں جس مسلمان کا گھر وہ کسی دوسرے مسلمانوں کواپنا گھر فروخت کرسکتا ہے یاکرایہ پر دے سکتا ہے جوباہر کاہے کسی اور جگہ ہو۔

حدت وہ واحدمقام ہے جہاں پر اس بات برسرعام اعلان کیاگیا ہے۔

مقامی عہدیدار عیسائیوں کے مرکزی‘ ایسٹرن اور جنوبی لبنان میں نہایت خفیہ راستوں سے اس طرح کے امتناعات عائد کئے ہوئے ہیں۔

علاقے کے بعض جنوبی لبنانی حصوں میں میں مقامی عہدیداروں نے ان کے گاؤں میں اراضیات کاموقف کمرشیل یا زراعی حیثیت سے تبدیل کردیاہے تاکہ بڑے پیمانے کے تعمیراتی پراجکٹس کی روک تھا م کرسکے‘ وہیں دیگر گاؤں او رٹاؤن میں صرف مقامی لوگوں کو جائیداد خریدنے کا اختیار حاصل ہے