لکھنو میں پولیس نے بین مذہبی شادی روک دی

,

   

تبدیلی مذہب قانون کے تحت کارروائی، دلہا اور دلہن کی فیملیوں کو قانون سے واقف کرایا گیا
لکھنو: حکومت اترپردیش کی جانب سے تبدیلی مذہب کے انسداد سے متعلق سخت قانون نافذ کئے جانے کے چند روز میں پولیس نے یہاں ایک بین مذہبی شادی روک دی اور کہا کہ اس جوڑے نے قانونی ضوابط کی تکمیل نہیں کی۔ پولیس نے کہا کہ دلہن اور دلہے کی فیملیوں کو پولیس اسٹیشن طلب کیا گیا اور انہیں نئے قانون کے تعلق سے واقف کرایا گیا۔ انہوں نے شادی ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا اور اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت بین مذہبی شادی کے لیے مقررہ قواعد کی تعمیل کرنے کا وعدہ کیا۔ بین مذہبی شادی کے لیے متعلقہ جوڑا اپنا مذہب تبدیل کئے بغیر شادی کرسکتا ہے۔ اس کے لیے انہیں اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت اپنا ریجسٹریشن کرانا ہوگا۔ لیکن اگر کوئی کسی اور مذہب کو قبول کرنا چاہے تو انہیں کم از کم 60 یوم قبل متعلقہ ڈٹرکٹ میجسٹریشن یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو پیشگی حلف نامہ پیش کرنا پڑے گا۔ یہ نئی شرط حال ہی میں منظورہ قانون کے تحت سامنے آئی ہے۔ چہارشنبہ کو شادی کے تعلق سے اطلاع موصول ہونے پر پولیس ٹیم دوڈا کالونی میں شادی کے مقام پر پہنچ گئی۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس سائوتھ سریش چندر راوت نے جمعہ کو بتایا کہ 22 سالہ رائنا گپتا اور 23 سالہ محمد آصف کی شادی کی تیاریاں ان کی فیملیوں کی مرضی کے ساتھ جاری تھیں۔ دونوں فیملیوں کو پولیس اسٹیشن طلب کرکے انہیں نئے قانون سے واقف کرایا گیا۔