تھوتھوکوڈی۔ مقررہ لاک ڈاؤن کے وقت سے کچھ منٹ زیادہ تک 19جون کے روز دوکان کھولی رکھنے کی وجہہ سے 31سالہ بینیک کو ان کے 59سالہ والد جئے راج کے ساتھ گرفتار کرلیاگیاتھا۔
مذکورہ دونوں پر ائی پی سی کی دفعہ 188(سرکار ی ملازمین کی جانب سے نافذ کردہ قانون کی خلاف ورزی)‘353(سرکاری ملازم کو اس کی ڈیوٹی ادا کرنے سے روکنے کے لئے طاقت کا استعمال)‘269(بیماری کی وباء کو پھیلنے خطرہ سے غفلت برتنا)اور506(2)(مجرمانہ دھمکی دینے پر سزا) کے تحت مقدمہ درج کیاگیاتھا۔
دونوں کو کویل پٹی سب جیل منتقل کردیاگیاتھا۔ اسی رات بینکس نے مبینہ طور سینے میں درد کی اور جئے راج نے بخار کی شکایت کی تھی۔
دونوں کو کویل پٹی اسپتال لے جایاگیا‘ جہاں پر پیر کی شام کو بینکس اور منگل کی صبح جئے راج کو مردہ قراردیاگیا۔
پولیس کی بربریت
قبل ازیں سینے میں درد اور بخارکو دونوں کی موت کی وجہہ بتایاگیاتھا۔ تاہم مذکورہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بینکس اور جئے راج کے ساتھ پولیس تحویل میں بربریت کا انکشاف ہوا ہے۔
بند کمروں کے پیچھے دوگھنٹوں تک مارپیٹ
جئے راج کی بیٹی پیرسی نے میڈیا کو 24جون کے روز بتایا کہ مذکورہ پولیس جوان کے ان کے والد کو گردن سے پکڑ کر زمین پر گرایا او ران کی پیٹائی کی تھی۔
انہوں نے کہاکہ ”جب میرے بھائی نے پولیس سے مارپیٹ کی وجہہ پوچھی تو مذکورہ پولیس نے اس کو بھی مارا۔ یہ سب دیکھ کر میرے والد تناؤ میں آگئے۔
اس کے بعد تقریبا دوگھنٹوں تک کمرہ بند کرکے پولیس نے دونوں کی پیٹائی کی تھی۔ میرے بھائی کا دوست جو ایک وکیل بھی ہے پولیس اسٹیشن گئے مگر انہیں بھی ملاقات کا موقع نہیں دیاگیاتھا۔میرے والد او ربھائی دونوں کو انہوں نے بہت پیٹا تھا“۔
دونوں کے رشتہ داروں نے کہاکہ ”جئے راج اور بینکس دونوں کو پولیس اسٹیشن لے جانے کے بعد بھی بے رحمی کے ساتھ پیٹا گیاہے‘ یہاں تک پولیس اسٹیشن کے داخلہ پر ہم میں سے کچھ نے اس کامشاہدہ کیاہے“۔
چینائی نزاں ایک نیوز سائیڈ جس کو دی فیڈرل کہاجاتا ہے کے مطابق عینی شاہدین کا دعوی ہے کہ پولیس تحویل میں دونوں کی بے رحمی کے ساتھ پیٹائی کی گئی ہے۔
جئے راج جو پہلے سے ہی ایک ہارٹ کا مریض ہے اور پولیس باربار اس کے سینے پر لات مار رہی تھی۔ بڑی آنت میں مبینہ طور پر لوہی کے سلاخ بھی ڈالی گئی ہے۔
جب جیل سے انہیں رہا کیاگیاتو دونوں کی بڑی آنت میں سے مبینہ طور پر خون بہہ رہاتھا۔بعدازاں داخلی چوٹوں کی وجہہ سے وہ اسپتال کے راستے 22جون کے روز جانبرنہ ہوسکے
پانچ گھنوں میں سات لونگیاں تبدیل کی گئیں
دی فیڈرل نے بینکس کے دوست کے حوالے سے کہا ہے کہ”جون20کے روز 7سے 12بجے کے درمیان مذکورہ والد اور بیٹی کی کم سے کم سات لونگیاں تبدیل کی گئی ہیں‘ کیونکہ خون بہنے کی وجہہ سے وہ گیلی ہوگئی تھیں“۔
انہیں اسپتال لے جایاگیاتھا جہاں ڈاکٹر نے مقامی انسپکٹر کے اصرار پر صحت مند قراردیاتھا۔ حالانکہ والد او ربیٹے دونوں کو جوڈیژل مجسٹریٹ کے پاس لے جایاگیاتھا‘ جہاں پر پولیس کی دھمکیوں کی وجہہ سے انہوں نے مبینہ طور پر سچ بولنے سے گریز کیا“۔
مبینہ طور پر عینی شاہدین نے کہاکہ بینکس کے کچھ دوست پولیس اسٹیشن پر اس وقت موجود تھے جب دونوں کو پولیس اسٹیشن لایاگیاتھا اور مبینہ طور پر تین گھنوں تک دونوں کے پاس سے چیخنے اورچلنے کی انہوں نے آوازیں سنیں۔
رات بھر دونوں مدد کے لئے گوہارلگاتے رہے اور پولیس اسٹیشن سے 500میٹر کے فاصلے پر رہنے والے لوگوں نے ان کی آوازیں بھی سنی ہیں“۔
ضلع بھر میں احتجاج
ٹریڈر یونین تنظیمیں‘ سیاسی جماعتیں اور جہدکاروں کے علاوہ مذکورہ عوام بڑے پیمانے پر پولیس کی اس بربریت کے خلاف سڑکو ں پر اتر گئی ہے اور شہر کے مختلف حصوں میں اس واقعہ کے خلاف شدید احتجاج کیاجارہا ہے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ اس واقعہ میں ملوث پولیس افسروں کو برطرف اور گرفتار کیاجائے۔ متوفی کے گھر والوں کو 50لاکھ روپئے ایکس گریشیاء فراہم کیاجائے۔
متوفی کے گھر والوں میں کسی ایک کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے۔
ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ ایک غیر جانبدار ڈاکٹر پوسٹ مارٹم کے دوران موجودرہے۔