مائیگرنٹ ورکرس کیلئے کم بوگیوں کے ساتھ ٹرین چلانے ہائی کورٹ کی ہدایت

   

سکندرآباد ریلوے اسٹیشن پر غذا اور دوا کے ساتھ شیلٹر کا انتظام کیا جائے

حیدرآباد۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے ساؤتھ سنٹرل ریلوے سے خواہش کی ہے کہ وہ بہار، یو پی اور مغربی بنگال کے مائیگرنٹ لیبرس کیلئے 5 یا 6 بوگیوں کے ساتھ خصوصی ٹرینوں کا انتظام کرے تاکہ بیک وقت 300 تا 400 لیبرس کو آبائی مقامات منتقل کیا جاسکے۔ چیف جسٹس راگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس بی وجئے سین ریڈی مفاد عامہ کی درخواست کی سماعت کررہے تھے۔ پروفیسر رما ملکوٹے اور ہیومن رائٹس فورم کے ایس جیون ریڈی نے اپنی درخواست میں پھنسے ہوئے مائیگرنٹ ورکرس کی منتقلی کے انتظامات کی اپیل کی۔ درخواست گذاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ روزانہ 300 سے زائد مائیگرنٹ ورکرس سکندرآباد ریلوے اسٹیشن پہنچ رہے ہیں تاکہ اپنے آبائی مقامات کیلئے ٹرین پکڑ سکیں۔ پٹنہ، لکھنؤ اور کولکتہ جانے کیلئے انہیں ٹرینوں کا انتظار ہے۔ ساؤتھ سنٹرل ریلوے 24 بوگیوں کے ساتھ شرامک ٹرینیں چلانے کیلئے تیار ہے لیکن روزانہ اس قدر بڑی تعداد نہیں کہ 24 بوگیاں روانہ ہوں۔ ساؤتھ سنٹرل ریلوے موجودہ ٹرینوں میں دو یا تین اضافی بوگیوں کو شامل کرنے تیار نہیں ہے۔ ساؤتھ سنٹرل ریلوے کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ انہیں مائیگرنٹ لیبرس کیلئے 5 یا 6 بوگیوں کے ساتھ ٹرین چلانے کے سلسلہ میں عہدیداروں کی ہدایت حاصل کرنی پڑیگی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹرینوں میں ریزرویشن اکٹوبر تک مکمل ہوچکا ہے لہذا موجودہ ٹرینوں کے شیڈول کو متاثر نہیں کیا جاسکتا۔عدالت نے ریلوے کے وکیل سے کہا کہ آپ کم تعداد کی بوگیوں کے ساتھ ٹرین چلاسکتے ہیں اور حکومت سے چارجس وصول کرسکتے ہیں۔ ریلوے اسٹیشن کے پاس مائیگرنٹ ورکرس کے لئے درکار شیلٹرس کی کمی کے مسئلہ پر عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کو مائیگرنٹ ورکرس کیلئے غذا اور ضروری ادویات کے ساتھ متبادل شیلٹر فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ ضعیف العمر اور بچوں کے علاوہ حاملہ خواتین ان میں موجود ہیں۔ عدالت نے کہا کہ مائیگرنٹ ورکرس کو سہولتوں کے بغیر ان کے حال پر نہ چھوڑا جائے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق ان کی ضروریات کی تکمیل کرنا ریاست اور ریلویز کی ذمہ داری ہے۔