مائیگرینٹ ورکرس کے مسائل پر سپریم کورٹ میں آج سماعت

,

   

حکومت کی جانب سے مزدوروں کیلئے کئے جانے والے اقدامات کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کا امکان

نئی دہلی۔ 27مئی ( سیاست ڈاٹ کام)لاک ڈاؤن کے باعث ملک میں مائیگرینٹ ورکرس کی قابل رحم حالت، مسائل اور مشکلات کا ازخود نوٹ لیتے ہوئے سپریم کورٹ 28 مئی کو اس کی سماعت کرے گا اور امکان ہے کہ مائیگرینٹ ورکرس کیلئے حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات سے واقف کروانے کی سالیسیٹر جنرل کو ہدایت دے گا۔ لاک ڈاؤن کے باعث بے شمار مشکلات کا شکار مائیگرینٹ ورکرس اپنے آبائی مقامات کو پہنچنے کیلئے پیدل اور سائیکلوں پر طویل مسافت طئے کرنے کیلئے مجبور ہورہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اس مسئلہ پر منگل کو مرکز اور ریاستی حکومتوں کو نوٹسیں بھی جاری کی۔ جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل سہ رکنی بینچ نے محسوس کیا کہ اگرچہ مرکز اور ریاستی حکومتیں مائیگرینٹ ورکرس کیلئے اقدامات کررہی ہیں لیکن ان میں کمی اور خامیاں پائی جاتی ہیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 10 دن بعد سامنے آیا ہے جب کہ عدالت عظمیٰ کا ایک بینچ نے اس مسئلہ پر مفاد عامہ کی درخواستوں کی سماعت سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا تھا کہ عدالت ، سڑکوں اور ریل پٹریوں پر چلنے والے مزدوروں کو نہیں روک سکتی کوئی انہیں کس طرح روک سکتا ہے جب وہ پٹریوں پر سوتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی بینچ نے یہ بات اس وقت کہی تھی جب درخواست گزار نے اورنگ آباد میں پیش آئے واقعہ کا حوالہ دیا تھا جس میں 16 مائیگرینٹ مزدور مال گاڑی کے نیچے آکر ہلاک ہوگئے تھے جو تھک کر پٹریوں پر سو گئے تھے۔ سپریم کورٹ نے اب ازخود کارروائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مائیگرینٹ ورکرس کی مشکلات دُور کرنا اور ان کی مدد کرنا ضروری ہے۔ یہ بھی شکایت وصول ہے کہ پھنسے ہوئے مزدوروں کو ان کے مقامات پر انتظامیہ کی جانب سے کھانا اور پانی سربراہ نہیں کیا جارہا ہے۔ عدالت نے کل کہا تھا کہ ملک گیر لاک ڈاؤن کی موجودہ صورتحال میں مائیگرینٹ مزدور طبقہ کی مدد کرنا ضروری ہے۔ قبل ازیں مدراس، آندھراپردیش، تلنگانہ، کیرلا، بامبے اور گجرات ہائیکورٹ نے مائیگرینٹ ورکرس کی مشکلات کی سماعت کی ہے اور ان کا نوٹ لیا ہے۔ مدراس ہائیکورٹ نے تو مائیگرینٹ ورکرس کی حالات پر کہا ہے کہ انسانی المیہ ہے۔ مائیگرینٹ مزدوروں کو قابل رحم حالت کو دیکھ کر کوئی بھی اپنے آنسو نہیں روک سکتا۔ لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں مائیگرینٹ ورکرس کی حالت اور ان کے لئے مدد باہم نہ پہنچانے پر سماجی کارکنوں، وکلاء اور ریٹائرڈ ججس کی جانب سے مسلسل تنقیدیں کی جارہی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ عدالت نے اندرون 48 گھنٹے اس پر مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کی رپورٹس نے مائیگرینٹ ورکرس کی قابل رحم حالت اور مشکلات کو مسلسل پیش کیا جارہا تھا۔ ہر دن سینکڑوں ورکرس کو اپنے چھوٹے بچوں اور سامان کے ساتھ سفر کرتے ہوئے دیکھا گیا۔