ماب لنچنگ: قصورواروں کو دی جائےعمرقید کی سزا ۔ لاکمشن کی اترپردیش حکومت کو ھدایت

,

   

اترپردیش میں بڑھتے ہجومی تشددپر اب نکیل کسنے کی باری آگئی ہے۔ یوگی حکومت کو128صفحات کاروڈمیپ سونپاگیاہے۔جس میں ہجومی تشددپر سخت سے سخت قانون بنانے کامشورہ دیاگیاہے۔ یہاں تک کے عمر قید تک کی سزابھی دینے کی بات کہی گئی ہے۔لاءکمیشن کے چیئرمین جسٹس اےاین متل نے یوگی حکومت کوڈرافٹ پیش کیاہے۔ چیئرمین نےاس ڈرافٹ کانام اترپردیش کابیٹنگ ماب لنچنگ ایکٹ کےطور پررکھا۔

اس ڈرافٹ میں کچھ اہم تجاویزدی گئی ہے۔ جن میں چند اہم تجاویز یہ ہیں ۔ ہجومی تشدد کا شکا رزخمی ہےتو7سات سال کی سزاء اور ایک لاکھ روپئے کاجرمانہ عائد ہوسکتاہے۔اس کے علاوہ اگر ہجومی تشددکا متاثر شدید طورپرزخمی ہواہےتو10سال کی سزاء اور 3لاکھ کاجرمانہ لگایاجاسکتاہے اور اگرہجومی تشدد کے دوران کسی کی بھی موت ہوجاتی ہے تواسے کے قصورواروں کوعمر قید کی سزااور5لاکھ کاجرمانہ عائد کی سفارش کی گئی ہے۔ اسی طرح ہجومی تشددکےلیے سازش رچنے والوں کے لیے بھی عمر قید کی گنجائش تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پولیس اور ڈی ایم کی لاپرواہی کی بنیاد پرایک سال کی سزا،جوکہ تین سال تک بھی بڑھ سکتی ہے،اور50ہزار کاجرمانہ عائد کی بھی تجویزرکھی گئی ہے۔

ریاستی کمیشن کی جانب سے تیار کردہ 128صفحات کے اس ڈرافٹ میں یوپی میں ہجومی تشددکے کئی واقعات کاحوالہ دیاگیاہے۔جس میں دوہزار پندرہ میں دادری میں اخلاق کے قتل اور بلندشہر میں 3دسمبر2018کوکھیت میں جانواروں کی لاش پائے جانےکے بعدپولیس اور ہندوتنظیموں کے بیچ ہوئی جھڑپ کے بعد انسپیکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل جیسے معاملےشامل ہیں۔ فی الحال منی پورمیں ہجومی تشددکے خلاف قانون ہے۔اگر یوگی حکومت اس ڈرافٹ کونوٹس میں لیتی ہےتویوپی حکومت ماب لنچنگ کےخلاف قانوبنانے والی دوسری ریاست ہو جائےگی اورسخت سے سخت قانون بن جانے کے بعد ہجومی تشددپر نکیل کسنابھی آسان ہوجائےگا۔