مانا جارہا ہے کہ دبئی کی شہزادی حیا ’اپنے دو بچوں کے ساتھ لندن میں روپوش‘ہے

,

   

امارات کے ارب پتی حکمران سے علیحدگی کے بعد اپنے دوبچوں کے ساتھ دبئی کی شہزدای حیا 32ملین پاونڈس کے ساتھ ملک سے فرارہونے کے بعد لندن میں روپوش بتائی جارہی ہیں۔ایک سال قبل ان کی بیٹی بھی فرار ہوگئی تھیں۔

شہزادی حیا الحسینی کے متعلق ابتداء میں غیر مصدقہ عرب میڈیا ذرائع کی اطلاع کے بعد یہ مانا جارہاتھا کہ وہ وہ جرمنی میں پناہ لئے ہوئے ہیں اور ’فرار ی‘ میں جرمن کے سفیر نے ان کی مدد کی‘ جرمن انتظامیہ نے ”ان کے شوہر کی شہزادی کو دوبئی واپس روانہ کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا‘۔

یہ جانکاری ایک سال قبل ان کی بیٹی کی امریکہ فرار ہونے کی کوشش کے اطلاع کے ایک سال بعد منظرعام پر ائی ہے۔

اب ایسا ماناجارہا ہے کہ دوبئی کے ارب پتی حکمران کی چھٹی بیوی ازدواجی معاملات ختم ہونے کے بعد لندن میں روپوش ہے‘ یہ جانکاری فیملی کے قریبی ذرائع نے دی ہے۔

اردن کے کنگ عبداللہ کی سوتیلی بہن شہزدای حیا الحسینی نے کہاکہ ابتداء میں جرمنی اپنے بچوں جلیلہ 11سال اور زائد7سال کے ہمراہ جرمنی فرارہونے کے بعد طلاق طلب کی تھی‘

جہاں پر اس نے سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے۔ایسا بھی کہاجارہا ہے کہ نئی زندگی کی شروعات کے لئے اس نے 31ملین پاونڈس بھی ساتھ رکھے ہیں۔

غیر مصدقہ عرب میڈیا کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک جرمن کے سفیر نے دوبئی سے فرار ہونے میں حیاکی مدد کی ہے جس کی وجہہ سے دونوں ممالک کے درمیان اہم سفارتی تعلقات میں بحران کی وجہہ بن رہا ہے۔

ایسا بھی دعوی کیاجارہا ہے کہ جرمن انتظامیہ نے حیا ء کے شوہر شیخ محمد بن راشد مختوم کی جانب سے بیوی کو دوبئی واپس روانہ کرنے کی درخواست کو مستر د کردیاہے۔

دبئی کے شاہی گھرانے سے تعلق رکھنے والے دوذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شہزادی حیاء ملک چھوڑ کر فرار ہوگئی ہے اور اس نے طلاق کی بھی مانگ کی ہے

۔ اس واقعہ سے ایک سال قبل پیش ائے واقعہ کی یاد تازہ ہوگئی ہے جس میں شیخ کی بیٹی شہزادی لطیفہ بنت محمد المختوم نے دوبئی اور اپنے والد کو چھوڑ کر فرار ہونے کی کوشش کی تھی تاکہ امریکہ میں سیاسی پناہ لے سکے۔

لطیفہ کو تحویل میں لے لیاگیاتھا پھر وہ روپوش ہوگئی‘ مگر ماناجارہا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات واپس اگئی ہے۔

اکسفورڈ سے تعلیم حاصل کرنے والی شہزادی حیا 20مئی کے بعد سے عوام میں نظر نہیں آرہی ہے اور ان کی سوشیل میڈیا اکاونٹس بھی غیرکارگرد ہیں‘ جو عام طور پر امدادی کام کرتی ہیں مگر فبروری کے مہینے سے مذکورہ اکاونٹس کارگرد نہیں ہیں