مایاوتی اتفاق رائے سے دوبارہ صدر بی ایس پی منتخب

,

   

لکھنؤ:28 اگست(سیاست ڈاٹ کام)بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کی ریاستی دفتر میں مرکزی مجلس عاملہ، آل انڈیا اسٹیٹ پارٹی یونٹ کے ذمہ داروں و پارٹی نمائندوں کی منعقد خصوصی میٹنگ میں بی ایس پی کی قومی صدر و سابق وزیر اعلی مایاوتی کو اتفاق رائے سے دوبارہ پارٹی کا قومی صدر منتخب کیا گیا ۔ اتفاق رائے سے بی ایس پی کا دوبارہ صدر منتخب کئے جانے کے بعد محترمہ مایاوتی نے پارٹی کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ بی ایس پی مومنٹ کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیا رہیں۔اس ضمن میں نہ تو وہ کبھی روکنے والی ہیں اور نہ ہی جھکنے والی ہیں۔وہ دلت۔پسماندہ طبقات کی آواز اٹھاتی اور بی ایس پی نظریات کو عوام الناس تک پہنچانے کے اقدا م کرتی رہیں گی۔ کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے فیصلے کی پارٹی کی جانب سے تائید کئے جانے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ باباصاحب بھیم راؤ امبیڈکر جموںو کشمیر میں دفعہ 370 کے کبھی حامی نہیں تھے اسی خاص وجہ سے بی ایس پی نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مرکز کے ذریعہ آرٹیکل 370 ختم کئے جانے کی حمایت کی ہے ۔ساتھ ہی انہوں نے کشمیر کے موجودہ حالات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حالات کے معمول پر آنے میں تھوڑا سا وقت لگے گا جس کا ہمیں انتظار کرنا چاہئے ۔ اس ضمن میں انہوں نے ایک بار پھر کانگریس سمیت اپوزیشن لیڈروں کے بلااجازت کشمیر جانے کی کوشش کی تنقید کرتے ہوئے سوال کیا کہ اگر ان کی اس حرکت سے کشمیر کے حالات بگڑ جاتے تو اس کا ذمہ دار کون ہوتا۔انہوں نے اپوزیشن کی اس کوشش کو مرکز اور گورنر ستیہ پال ملک کو کشمیر پر غیر ضروری سیاست کرنے والا عمل قرار دیا۔ کشمیر کے موجودہ حالات کے لئے کانگریس و پنڈٹ نہرو کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ اگر کانگریس نے اپنی لمبی میعاد کار میں کشمیر سے آرٹیکل 370 پہلے ہی ختم کردیا ہوتا تو آج وہاں ایسے حالات نہ ہوتے

اور بی جے پی کو اس کی آڑ میں سیاست کرنے کا موقع نہ ملتا۔انہوں نے کانگریس پر دلتوں،پسماندہ طبقات و دیگر مذہبی اقلیتوں کو نظر انداز کر نے کا بھی الزام لگایا۔ جموں ۔کشمیر سے لداخ کو الگ کر کے اسے علیحدہ مرکزکے زیر انتظام ریاست بنانے کے مرکزی کے فیصلے کو لیہہ ۔لداخ کے بدھ سماج کے لوگوں کی سالوں پرانی مطالبے کی تکمیل گردانتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ بی ایس پی مطالبہ کرتی ہے کہ مرکزی حکومت ان کی خصوصی شناخت ان کی ثقافت کے تحفظ اور علاقے کی ترقی کے اقدا م کرے ۔ بی ایس پی کو دلتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کا حقیقی خیرخواہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان طبقات کے مفادات کے تحفظ اور ان کی فلاح کے لئے بی ایس پی نے یو پی میں بنی اپنی چار بار کی سرکار میں کافی فلاحی اسکیمیں چلائیں جو آج بھی ایک بہترین مثال ہے ۔اس موقع پر انہوں نے بی ایس پی حکومت کی حصولیابیوں کا خصوصی ذکر کیا۔ حال ہی میں ہریانہ،مہاراشٹر جھارکھنڈ و دہلی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس او ر بی جے پی کو اپنا خصوصی حریف بتاتے ہوئے پارٹی کارکنوں کو انتخابات کے لئے سخت محنت کرنے اور زمین سطح پر پہنچ کر ووٹروں سے بی ایس پی کے نظریات سے آگاہ کر نے کی صلاح دی۔ انہوں نے اترپردیش میں 13 سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے لئے بھی ضروری ہدایات دیں۔