’مجھے اللہ مل گیا اور زندگی میں مثبت تبدیلیاں آئیں‘

   

مشرف بہ اسلام رگبی لیگ کھلاڑی سونی بِل ولیمز کے تاثرات
لندن ۔ 17 ۔ نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) صبح کے چھ بج رہے تھے، لندن کے ایک ہوٹل میں سونی بل ولیمز فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد ابھی جائے نماز پر ہی بیٹھے ہوئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ’جب میں دعا کے لیے ہاتھ بلند کرتا ہوں تو کہتا ہوں یااللہ میری رہنمائی فرما، مجھے استقامت عطا فرما، مجھے بہتر انسان بنا اور بہتر شخص بنا۔‘’مجھے اپنی کمزوریوں کا علم ہے لیکن مجھے ہمت دے۔ میرے گناہ معاف فرما۔ یااللہ میرے عزیزوں اور قریبی لوگوں پر رحمت فرما۔ انھیں محفوظ رکھ، خاص طور پر بچوں کو۔ ہمیں اپنے قدموں پر مستحکم رکھ اور ہم جو ہیں اس پر تیرے شکر گزار ہیں۔‘ولیمز کو اسلام قبول کیے ہوئے دس سال ہو چکے ہیں۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب وہ فرانس میں تولان کی طرف سے کھیلتے تھے اور اپنی زندگی کے ایک بالکل مختلف دور سے گزر رہے تھے۔ جہاں وہ اب ہیں اس وقت وہ اس کی دوسری انتہا پر تھے۔رگبی یونین میں پانچ سال گزارنے کے بعد رگبی لیگ میں واپسی پر سپر لیگ میں شامل ہونے والے کلب ٹورنٹو وولف پیک کے ساتھ معاہدہ کرنے پر ولیمز اپنی زندگی سے مطمئن ہیں۔شمالی امریکی ٹیم کے جنرل مینیجر چار مختلف مقابلوں میں ولیمز کی کامیابیاں گنوانا شروع کرتے ہیں جن میں نیوزی لینڈ کی طرف سے دو ورلڈ کپ، سنہ 2016 کے اولمپکس، کئی نیشنل رگبی لیگز میں اعزازات اور نیوزی لینڈ کے ہیوی ویٹ باکسنگ کا اعزاز شامل ہیں۔34 سالہ ولیمز لندن کے آرسنل کے ایمیریٹس اسٹیڈیم میں ایک تعارفی پریس کانفرنس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو انگریزی، عربی اور ساموئن زبانوں میں خوش آمدید کہنے کے بعد آدھے گھنٹے تک ان کے سوالوں کے جوابات دیتے رہتے ہیں اور رگبی کی تاریخ کے سب سے مہنگے کھلاڑی بننے اور اپنے ساتھی کھلاڑیوں کی عزت حاصل کرنے پر انکساری کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ولیمز ایک پہاڑ جیسے انسان ہیں جن کا قد چھ فٹ چار انچ اور وزن تقریباً 109 کلوگرام ہے۔ ان کی شخصیت پورے کمرے پر چھائی ہوئی نظر آتی ہے۔ لیکن ان کا نرم گو مزاج ان کے حجم سے بالکل مختلف ہے۔آج کل کی دنیا میں یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ ہم جیسے بہت سے مسلمانوں کو مسلمان ہونے پر شرمندہ ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے۔‘’مجھے مسلمان ہونے، اس کی صداقت اور سچائی، یہ جن چیزوں کا پرچار کرتا ہے اور جو کچھ یہ دیتا ہے، اس سب پر فخر ہے۔ میں جب دوسرے کھلاڑیوں کو دیکھتا ہوں جو فخر محسوس کرتے ہیں (تو میں سوچتا ہوں) واہ، یہ کتنی خوبصورت بات ہے۔‘اس سال مارچ میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں ایک مسجد پر حملے میں 51 افراد کی ہلاکت کے بعد ولیمز نے سوشل میڈیا پر ایک نم زدہ آنکھوں کے ساتھ پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے اپنے دلی صدمے کا اظہار کیا اور دعا کی کہ مرنے والوں کو اللہ جنت نصیب کرے۔اس واقعے کے ایک ہفتے بعد ولیمز نے شہر کا دورہ کیا اور کمیونٹی کے لوگوں سے ملاقات اور اظہارِ یکجہتی کیا۔گزشتہ برس ولیمز نے عمرہ ادا کیا تھا جس کو وہ ایک زبردست تجربہ قرار دیتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ’مکہ اتنی خاص جگہ ہے، پہلی مرتبہ کعبہ کی زیارت کرنا اور پھر مدینہ کے سکون کا تجربہ۔‘جی ہاں میں کیوی ہوں، نیوزی لینڈ کا ساموئن باشندہ ہوں لیکن ایک انسان بھی ہوں۔ جو اسلام فراہم کرتا ہے وہ تمام انسانیت کے لیے ہے۔ میں نماز ادا کرتا ہوں ایک افریقی، ایک ایشیائی، ایک یورپی اور مشرق وسطیٰ کے شہری کے ساتھ اور ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے کے ساتھ۔آپ احرام باندھے ہوئے ہوتے ہیں تو کوئی معاشی تفریق نہیں ہوتی، ہر آدمی برابر ہوتا ہے جو شاید سب سے افضل بات ہے۔