محرم کے مقررہ اخراجات کی اجرائی میں وقف بورڈ کو دشواریاں

   

حکومت نے گرانٹ اِن ایڈ جاری نہیں کی، ائمہ و مؤذنین چار ماہ سے اعزازیہ سے محروم
حیدرآباد۔ ماہِ محرم الحرام کے موقع پر وقف بورڈ کی جانب سے عاشور خانوں، انجمنوں اور سبیلوں کو رقمی امداد جاری کی جاتی ہے لیکن دو برسوں سے حکومت نے وقف بورڈ کو گرانٹ اِن ایڈ جاری نہیں کی جس کے نتیجہ میں وقف بورڈ کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اب جبکہ ماہِ محرم کا آغاز قریب ہے عاشور خانوں کے ذمہ دار رقمی امداد کیلئے وقف بورڈ سے رجوع ہورہے ہیں تاکہ تعمیر و مرمت کا کام انجام دیا جاسکے۔ لیکن وقف بورڈ کے پاس گرانٹ اِن ایڈ کے تحت بجٹ نہیں ہے جسے جاری کیا جاسکے۔ گذشتہ سال بھی حکومت نے بجٹ جاری نہیں کیا تھا لیکن بورڈ نے اپنے اکاؤنٹ میں موجود 18 لاکھ روپئے عاشور خانوں، انجمنوں اور سبیلوں کیلئے جاری کئے تھے۔ جلوس یوم عاشورہ کے ضمن میں ہاتھی کے خرچ کے طور پر 3 لاکھ روپئے جاری کئے گئے تھے۔ جاریہ سال کورونا کے پیش نظر جلوس کی اجازت ممکن نہیں ہے لہذا بورڈ کو ہاتھی کا خرچ دینا نہیں پڑے گا جبکہ عاشور خانوں، سبیلوں اور انجمنوں کی امداد کی اجرائی لازمی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ کی جانب سے حکومت کو مکتوب روانہ کیا گیا جس میں وقف بورڈ کے پاس ائمہ اورمؤذنین کے اعزازیہ کے تحت موجود رقم میں سے محرم کے انتظامات کی رقم جاری کرنے کی اجازت طلب کی گئی۔ حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا جس پر بورڈ کے حکام اُلجھن کا شکار ہیں۔ ائمہ و مؤذنین کے اعزازیہ کے تحت وقف بورڈ کے اکاؤنٹ میں 20 لاکھ روپئے موجود ہیں۔ مختلف شیعہ تنظیموں کی جانب سے وقف بورڈ سے نمائندگی کی گئی کہ امدادی رقم جلد سے جلد جاری کی جائے تاکہ علم کی ایستادگی کی تیاریاں شروع کی جاسکیں۔ ائمہ و مؤذنین کے اعزازیہ کے تحت 5 کروڑ روپئے پی ڈی اکاؤنٹ میں موجود ہیں اور اس رقم سے صرف ایک ماہ کا اعزازیہ جاری کیا جاسکتا ہے۔ ائمہ و مؤذنین کو چار ماہ سے اعزازیہ ادا نہیں کیا گیا اور موجودہ 5 کروڑ روپئے سے ایک ماہ کا اعزازیہ جاری کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ حکومت نے حالیہ عرصہ میں اعزازیہ کے ضمن میں 18 کروڑ کی اجرائی کا اعلان کیا تھا لیکن یہ رقم ابھی تک محکمہ فینانس سے وقف بورڈ کو منتقل نہیں کی گئی۔ ماہِ محرم کے اخراجات اور ائمہ و مؤذنین کے بقایا جات کی اجرائی کے سلسلہ میں حکومت کو فی الفور بجٹ جاری کرنا چاہیئے۔