محمد معراج‘ عمران ملک کے تلک لگانے سے انکار پرمشتمل ویڈیو منظرعام پر آیا۔ دائیں بازوکی ہنگامہ آرائی

,

   

چوبیس گھنٹے مذہبی سیاست کی بدولت یہ ردعمل ہندوستان کے منقسم موقف کی یاددہانی کراتا ہے
آسڑیلیاء کے خلاف چار ٹسٹ میاچوں کی سیریز کے آغاز کے لئے ناگپور پہنچنے والی ہندوستانی ٹیم کے استقبال کے لئے کھڑے ہوٹل عملے کی جانب سے لگائے جانے والے تلک کے محمد سراج اورعمران ملک کے انکار نے دائیں بازو کارکنوں کوآگ بگولہ کردیا ہے اور ہندوستانی کے ؎تیز گیند باز مسلمانو ں کو نشانہ بنانے کاموقع فراہم کیاہے۔

ویڈیو کو 842.1کے لوگوں نے دیکھا ہے۔ اس میں ہوٹل عملے کی جانب سے کھلاڑیوں کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جس میں ہیڈ کوچ اور سابق کرکٹر راہول ڈراویڈ بھی اپنی پیشانی پر تلک لگارہے ہیں۔

جب سراج کی باری ائی تو انہوں نے پرسکون انداز میں مسترد کردیا اور ویسا ہی عمران ملک نے بھی کیا۔ مہمانوں کے استقبال میں ہندو اور جین ریتی رواج کے طور پر پیشانی پر تلک لگایاگیاہے۔

اس ویڈیو کو انویکشا داس نے پوسٹ کیاتھا جس پردائیں بازو عناصر کا سخت ردعمل دیکھنے کوملا ہے۔ ویڈیو پر زیادہ توجہہ کے لئے دلچسپ بات تو یہ ہے کہ داس نے کئی ٹرنڈنگ ہیش ٹیگ کا استعمال بھی کیا ہے۔

حالانکہ وہاں پر دو اور لوگ تھے جنھوں نے تلک لگانے سے انکار کردیا‘ دائیں بازو او رہندوتوا سرپسندوں کی توجہہ ساری مسلم کرکٹرس پر ہی گئی۔

تاہم کئی لوگ ہیں جو سراج اورملک کی دفاع میں کھڑے ہوکر ان کے اس اقدام کو مذہبی رنگ نہیں دیاہے۔ دائیں بازو نیوز چینل سدرشن ٹی وی ایڈیٹر سریش چاؤہنکیا نے ویڈیو’جاگو‘ ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹوئٹ کیا

ایک سخت گیر ہندوتوا کارکن ارون یادو نے چاؤ ہنکیا کے ویڈیوٹوئٹ کے جواب میں لکھا کہ ”کچھ پنکچر مارک مشہور شخصیتیں ٹیکہ نہیں لگاتے کیونکہ ایک مقام پر پہنچنے کے بعد وہ مذہبی جنونی ہوجاتے ہیں۔

مگر ہم ٹوپی پہننے او رچادر چڑھانے سے باز نہیں آتے“

ایک اورہندوتوا کارکن نے ویراٹ کوہلی اوربی سی سی ائی کو ٹیاگ کرتے ہوئے مسلمان کھلاڑیوں کو دھوکہ باز قراردیا

ایک اور ٹوئٹر صارف ارون پدور نے سیتو مہاجن کوہلی کو ٹیگ کرتے ہوئے کہاکہ ”سیتو کے مطابق سناتن تلک ایک ”احمقانہ کلچر“ ہے مگر اسلام بشت پہننا ایک اعزاز ہے“

مہاجن نے ٹوئٹ کیاتھا کہ ”ہوٹلوں کو اس طرح کی احمقانہ حرکتیں بند کرنا چاہئے۔ یوروپی ہوٹلوں میں جب ہم جاتے ہیں تو وہ ہم پر مقدس پانی نہیں چھڑکتے اور مشرقی وسطی کی ہوٹل میں حجاب نہیں پہنایاجاتا ہے۔

ہم ہندوستان میں مذہب اورذاتی جگہ کے ساتھ اس قدر اتفاقی سلوک کرتے ہیں۔ہم کسی مندر میں داخل نہیں ہورہے ہیں“۔

تاہم کئی نے ہندوتوا منافقت کو اجاگر کیا۔ الٹ نیوز کے شریک بانی اور حقائق کی جانچ کرنے والے محمد زبیر نے کہاکہ یہاں پر کچھ او ربھی ہیں جنھوں نے تلک لگانے سے منع کیا‘ وکرم راتھوڑ اور ہری پرساد موہن بیٹنگ کوچ اور ویڈیو تجزیہ کار بالترتیب‘ مگر کوئی ان کے متعلق بات نہیں کررہا ہے

ایک اسپورٹس جرنلسٹ سوبھیان چکرابرتی نے جواب دیا کہ ”وکرم راتھوڑ‘ دیانند گرانی اور کئی ہیں جنھوں نے ایسا کیاہے۔ بہت شوق ہے لائکس‘ آر ٹی ایس کھانے کا آپ کو“۔ایک او رٹوئٹر صارف نے بھی اس ویڈیوپر ہنگامہ کھڑا کرنے سے گریز کرنے کی بات کہی

https://twitter.com/SaptakSG/status/1621548080737943553?s=20&t=u5liyKLeBSdclFHWYrVx_g

ایک اور ٹوئٹر صارف نے وزیراعظم نریندر مودی کے تلک لگاتے ہوئے ایک میمی پوسٹ کیااور ٹوئٹ کیاکہ”محمد سراج اورعمران ملک کو کس طرح تلک کو نظر انداز کرنا ہے اس کا ہنر یہا ں سے سیکھیں“

https://twitter.com/yasserabidin/status/1621759434228908033?s=20&t=EItWKMANwAJ7DS4BuaVXIQ

کئی ہندو ہیں جنھوں نے ”بے کار جانکاری کا تکڑا“ قراردیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

چوبیس گھنٹے مذہبی سیاست کی بدولت یہ ردعمل ہندوستان کے منقسم موقف کی یاددہانی کراتا ہے۔