محکمہ ریلوے: ’’آمدنی 98، خرچہ100روپیہ ‘‘

,

   

ِ مودی کے دور اقتدار میں محکمہ ریلوے 10سال میں سب سے نچلی سطح پر
نئی دہلی ۔3ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) شرح ترقی میں گراوٹ کا جھٹکا ابھی ملک برداشت بھی نہیں کر پایا ہے کہ ایک اور رپورٹ نے مودی حکومت کی معاشی بدانتظامی کی قلعی کھول دی ہے۔ کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل یعنی سی اے جی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی ریلوے کی کمائی گزشتہ دس سالوں میں سب سے نچلی سطح پر پہنچ چکی ہے۔ رپورٹ کہتی ہے کہ ریلوے کو چلانے میں ہونے والے خرچ اور اس سے ہونے والی کمائی کا تناسب سال 18-2017 میں 98.44 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ یہاں جاننا ضروری ہے کہ یو پی اے انتظامیہ میں جب لالو یادو وزیر ریل تھے تو ہندوستانی ریل منافع میں تھی۔سی اے جی رپورٹ کہتی ہے کہ ابھی ریلوے 98 روپے 44 پیسے لگا کر صرف 100 روپے کی کمائی کر رہی ہے۔ یعنی ریلوے کو صرف ایک روپیہ 56 پیسے کا منافع ہو رہا ہے جو کاروباری اعتبار سے بے حد بری حالت میں ہے۔ اسے یوں سمجھ سکتے ہیں کہ ریلوے اپنے سارے وسائل سے 2 فیصد پیسے بھی نہیں کما پا رہی ہے۔ سی اے جی رپورٹ کہتی ہے کہ 16-2015 میں ٹرانسپورٹیشن تناسب 90.49 فیصد تھا، 17-2016 میں بڑھ کر یہ 96.5 فیصد ہو گیا۔ لیکن 18-2017 میں یہ 10 سال کی اونچی سطح پر 98.44 روپے پہنچ گیا۔سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ریلوے کو اپنی کمائی بڑھانے کے طریقے تلاش کرنے ہوں گے تاکہ اس کے بجٹ وسائل پر انحصار کم کیا جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق سال 18-2017 میں ہندوستانی ریل کا کل خرچ 2 لاکھ 68 ہزار 759.62 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2 لاکھ 79 ہزار 249.50 کروڑ روپے ہو گیا۔رپورٹ بتاتی ہے کہ ریل کو سب سے زیادہ کمائی مال بھاڑے سے ہوتی ہے۔ اس کے بعد مسافروں سے ہونے والی کمائی آتی ہے۔ اضافی بجٹ وسائل اور ڈیزل سیس کی حصہ داری میں اضافہ ہو گیا جب کہ مال بھاڑا، مسافر کرایہ سے آمدنی وغیرہ میں حصہ داری گھٹ گئی ہے۔واضح رہے کہ 09-2008 میں وزیر ریل رہتے ہوئے لالو یادو نے ریل بجٹ پیش کیا تھا، جس میں انھوں نے بتایا تھا کہ 08-2007 میں ہندوستانی ریل نے 25 ہزار کروڑ روپے کا منافع کمایا تھا۔ ریلوے کا نقشہ بدلنے کو لے کر لالو یادو کا مینجمنٹ ہندوستان سمیت دنیا بھر کے بزنس اسکولوں کے لیے ایک تحقیق کا موضوع بن گیا تھا۔