پٹنہ۔بہار چیف منسٹر نتیش کمار نے چہارشنبہ کو زور دیاکہ ریاست میں مخالفت تبدیلی مذہب قانون کی”کوئی ضرورت“ نہیں ہے‘ جہاں پر حکومت ’چوکس‘ اور مختلف مذاہب کے طبقات پرامن طریقے سے رہ رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بیان اس وقت دیا جب ان سے صحافیوں نے اس طرح کے قانون کے متعلق وقفہ وقفہ سے مبینہ لالچ کی پیشکش کے بعد مذہب تبدیل کرنے کے ضمن میں ہندوؤں کے متعلق میڈیا میں شائع ہونے والے رپورٹس کے حوالے سے استفسار کیاتھا۔
پرجوش انداز میں چیف منسٹرنے کہاکہ ”یہاں پر حکومت ہمیشہ چوکس ہے۔ او رلوگ چاہئے وہ کسی بھی مذہب گروپ کے ہوں‘ پرامن زندگی گذار رہے ہیں۔ لہذا یہاں پر اس طرح کے اقدام کی ضرورت نہیں ہے“۔
کمار جو جے ڈی یو کے سربراہ ہیں اور جس کا سیاسی پس منظر سوشلسٹ ہے‘ اپنی ساتھ بی جے پی کو ایک مضبوط پیغام ارسال کرتے ہوئے بھی دیکھائی دئے ہیں۔ بی جے پی کے سخت گیر جیسے مرکزی وزیر گری راج سنگھ ایک مخالف مذہبی قانون کی ضرورت پر زوردے رہے ہیں۔
کمار اور بی جے پی کے درمیان کی نظریاتی تقسیم بھی ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کے سلسلے میں سامنے ائی ہے۔
بی جے پی قائدین بشمول کابینہ میں بعض منسٹر س نے الزام لگایاہے کہ’روہنگیائی“ اور ”بنگلہ دیشی“ بہار میں داخل ہوگئے ہیں اور ان کی ریاست میں ہونے والی مردم شماری میں شامل کرکے ان کی موجودگی کو جائز بنانے سے روکنے پر توجہہ دینے کی چاہئے۔ 1990کے دہے سے چل رہے ان کے اشتراک میں کمار بی جے پی کے ساتھ کئی مسائل جیسے ایودھیا‘ ارٹیکل370‘ یونیفارم سیول کوڈ‘ تین طلاق‘ این آر سی اور آبادی پر کنٹرول کے لئے قانونی اقدامات کے ساتھ کھڑے نہیں دیکھائی دیتے ہیں