مخالف سی اے اے ایجی ٹیشن جاری، تشدد و گرفتاریاں

,

   

جھارکھنڈ میں موافق سی اے اے ریلی میں تشدد پر ایک ضلع میں کرفیو نافذ
مدھیہ پردیش میں 80 مسلم بی جے پی ورکرس احتجاجاً مستعفی

کولکاتا، 24 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) متنازعہ شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں ایجی ٹیشن جاری ہے لیکن آج جمعہ کے موقع پر چند ریاستوں میں احتجاج کے دوران تشدد کے واقعات پیش آئے جبکہ بعض جھارکھنڈ کے لوہرداگا میں موافق سی اے اے ریلی میں تشدد کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا۔ کولکاتا میں پولیس نے کہا کہ سی اے اے پر مباحث کے دوران شہر کے علاقہ جودھپور پارک کے جنوبی حصے میں دو گروپوں میں جھڑپ ہوگئی، جس کے نتیجے میں کئی افراد بشمول دو پولیس ملازمین زخمی ہوئے۔ ایک پولیس آفیسر نے کہا کہ جمعرات کی شب جھڑپ ہوئی جب بی جے پی کے وفادار ایک گروپ نے مبینہ طور پر ترنمول کانگریس کارکنوں کے گروپ پر چاقوؤں اور لاٹھیوں سے حملہ کیا، جب انھیں سی اے اے مباحث میں حصہ لینے نہیں دیا گیا۔ جب پولیس نے دو متحارب گروپوں کو منانے کی کوشش کی، ان پر حملہ کردیا گیا۔ دو موٹر بائیک کو اس جھڑپ کے دوران آگ لگائی گئی۔ پولیس نے اس جھڑپ میں ملوث ہونے کی پاداش میں تین افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جھارکھنڈ کے ضلع لوہرداگا میں جمعرات کو موافق سی اے اے ریلی میں تشدد کے پیش نظر کرفیو لاگو کردیا گیا ہے۔ ایک سرکاری بیان میں پولیس نے کہا کہ املاتولی چوک علاقہ میں سی اے اے کی تائید میں نکالی گئی ریلی پر سنگباری کی گئی جس پر کشیدگی پیدا ہوگئی۔ اس حملے کے بعد بعض ٹو وہیلرس نذر آتش کئے گئے۔ جمعہ کو بتایا گیا کہ لا اینڈ آرڈر مسائل کے تناظر میں کرفیو سارے ضلع میں نافذ کیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے عوام سے امن برقرار رکھنے اور افواہوں پر دھیان نہ دینے کی اپیل کی اور آتشزنی یا توڑپھوڑ میں ملوث ہونے والے کسی فرد کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔ نئی دہلی میں گزشتہ ماہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مخالف سی اے اے احتجاج کے دوران پیش آئے تشدد کے سلسلے میں ایک نوجوان کو گرفتار کیا ہے۔ عہدیداروں نے کہا کہ محروس کی شناخت 22 سالہ فرقان ساکن جامعہ نگر کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ فرقان کے والد محمد نعیم نے کہا کہ پولیس اُن کے بیٹے کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی اساس پر لے گئی، جس میں اُسے ایک کنٹینر کے ساتھ دیکھا گیا لیکن معلوم نہیں اس میں پانی تھا یا پٹرول؟ انھوں نے کہا کہ پولیس میرے بیٹے کو جمعرات کی شام تقریباً 6.30 بجے لے گئی۔ پولیس نے کہا کہ جامعہ نگر میں تشدد کے سلسلے میں درج 10 کیسوں میں ابھی تک 102 افراد گرفتار کئے گئے ہیں۔ دریں اثناء سی اے اے کی تائید و حمایت میں بی جے پی سے وابستہ مسلم قائدین کے استعفے بھی سامنے آرہے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں اندور کے تقریباً 80 مسلم قائدین بی جے پی شہریت (ترمیمی) قانون کو ’’انتشار پسند‘‘ اقدام قرار دیتے ہوئے اس پر بطور احتجاج پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے مستعفی ہوگئے ہیں۔ ان قائدین میں شامل آر قریشی فرشی والا نے کہا کہ پارٹی کے لگ بھگ 80 مسلم ارکان نومقررہ قومی صدر جے پی ناڈا کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے بی جے پی کی ابتدائی رکنیت سے مستعفی ہوگئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان قائدین نے سی اے اے کو مذہبی بنیادوں پر تدوین کردہ انتشارپسند دفعہ قرار دیا۔ ان میں بی جے پی کے مائنارٹی سل کے کئی عہدیدار شامل ہیں۔ قریشی نے کہا کہ سی اے اے وجود میں آنے (ڈسمبر 2019ء میں) کے بعد ہمیں ہماری کمیونٹی کے ایونٹس میں حصہ لینا مسلسل مشکل بنتا جارہا تھا۔ سی اے اے سے مربوط ایک اور مختلف تبدیلی میں لکھنو یونیورسٹی نے کہا کہ سی اے اے پولیٹیکل سائنس کے نصاب کا حصہ بن سکتا ہے۔ جاریہ احتجاجوں کے درمیان یونیورسٹی کے شعبہ سیاسی علوم نے اپنے نصاب میں اس موضوع کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس شعبہ کے ایچ او ڈی ششی شکلا نے جمعہ کو کہا کہ ہم ہمارے شعبے میں دستور اور شہریت کے بارے میں پڑھاتے ہیں۔ یہ ہندوستانی سیاست کے عصری مسائل میں سے ہے۔ ہم اسے ہمارے اسٹوڈنٹس کو پڑھانا چاہتے ہیں۔ فی الحال یہ صرف تجویز کے مرحلے میں ہے۔