واشنگٹن۔برہمی‘ ناراضگی کے ساتھ نسل کشی‘ دہشت گردی‘ انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ جنسی استحصال اور اس سے کہیں زیادہ لفظی جھڑپ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حامیوں کے درمیان میں اتوار کے روز امریکہ کے ہوسٹن میں منعقد ہونے والی ”ہاؤڈی مودی“ تقریب کو لے کر شروع ہوگئی‘
وہیں موافق ہندوستانی کارکنان نے کہاکہ سینکڑوں مظاہرین کو علاقے کے اسلامک سنٹرس سے بس میں بھر کر لایاگیاہے۔ مودی کی اس ریالی جس میں صدر ٹرامپ بھی شرکت کریں گے جسکی وجہہ سے ہوسٹن پولیس‘
مذکورہ ایف بی ائی‘ امریکہ سیکریٹ سرویس اور ایمگریشن انتظامیہ اس حقیقت کو اجاگر کرنے کی کوشش میں جٹ گئی ہیں کہ سیاسی سرگرمیوں کے لئے عبادت گاہوں کا استعمال کیاجارہا ہے۔
معاملہ اس وقت منظرعام پر آیا جب ایک جہدکار نے سوشیل میڈیا پر تیرہ مقامات کی نشاندہی کی جہاں پر سے ’’ہاوڈی مودی“ ریالی کے خلاف احتجاج کے لئے مظاہرین کو اکٹھا کیا گیاہے او رتعجب کا اظہار کیاکہ مودی اورٹرمپ کے خلاف ریالی کے لئے مساجد کااستعمال کیاجارہا ہے۔
دیکھیں گے اب یہ کیسا کام کرتا ہے؟۔ مساجد صرف عام عبادت کی جگہ نہیں بلکہ کوارڈنیشن اور کنٹرول کا مقام ہے“۔
دوسری جانب مخالف ”ہاڈوی مودی“ ریالی کے مظاہرین وزیراعظم نریندر مودی کے دور حکومت کو کشمیر کے موجودہ حالات کے حوالے نازی‘ ہٹلر او رفسطائی قرارے رہے ہیں۔