مختلف ریاستوں میں اسدالدین اویسی مسلم رائے دہندوں کو آمادہ کررہے ہیں

,

   

گجرات کے مجوزہ اسمبلی انتخابات میں اے ائی ایم ائی ایم مقابلہ کریگی
حیدرآباد۔اے ائی ایم ائی ایم صدر اور حیدرآباد رکن پارلیمنٹ مسلم رائے دہندوں کومختلف ریاستوں بشمول اترپردیش‘ مغربی بنگال‘ بہار او گجرات میں آمادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

حالانکہ اسمبلیوں اورلوک سبھا میں اپنے عوامی نمائندوں کی جیت سے وہ قاصر رہے ہیں‘ ان کے ووٹ شیئر میں اضافہ ہوا ہے۔ بہار میں انہوں نے پانچ سیٹوں پرجیت حاصل کی ہے‘ مغربی بنگال‘ اترپردیش میں وہ اپنا کھاتہ بھی نہیں کھول سکے ہیں۔

سکیولر ووٹوں کی تقسیم کے الزامات کے باوجود مذکورہ پارٹی گجرات کے مجوزہ اسمبلی انتخابات کی تیاری میں لگی ہوئی ہے


سکیولر پارٹیوں سے اسدالدین اویسی کا سوال
ووٹ شیئر میں اضافہ کی وجہہ وہ بیانات ہیں جو اسدالدین اویسی اکثر دیاکرتے ہیں۔ اس دعوی کو انہوں نے نہ صرف جواب دینے کی کوشش کی ہے کہ اے ائی ایم ائی ایم دراصل بی جے پی کی بی ٹیم ہے بلکہ اس بات کو بھی فروغ دیاہے کہ کانگریس اور دیگر خود ساختہ سکیولر پارٹیاں بھگوا پارٹی کو شکست دینے کی اہل نہیں ہیں۔

یہ وہ رحجان ہے جو اسدالدین اویسی نے اس ریاستوں میں آگے بڑھایا ہے جہاں پر بھی ان کی پارٹی الیکشن میں مقابلہ کرتی ہے۔ اس کے پس پردہ مقصد مسلم ووٹرس کو آماد ہ ہے جو کئی سالوں سے سکیولر پارٹیوں کی حمایت کررہے ہیں۔ کئی ریاستوں کی ریالیوں میں اویسی نے یہ کہا ہے کہ ”سکیولر پارٹیاں مسلمانوں کو یہ کہہ کر ڈراتی ہیں کہ اے ائی ایم ائی ایم مسلمانوں کے ووٹوں کو تقسیم کریگی اور اس کی وجہہ سے بی جے پی امیدواروں کی جیت ہوگی۔

وہ بی جے پی کوشکست دینے کے قابل نہیں ہیں؟“۔حال ہی میں اسدالدین اویسی نے کہاکہ ان کی پارٹی گجرات کے اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کریگی۔

انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ اے ائی ایم ائی ایم پارٹی اس وقت سے اسمبلی انتخابات کی تیاری کررہی جب سے احمد آباد او رسورت میں بلدی انتخابات ہوئے ہیں۔

گجرات کے بھوج میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے کہاتھا کہ ”پوری طاقت کے ساتھ ہم گجرات اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کریں گے۔ تاہم کتنے سیٹوں پر مقابلہ کرنا ہے اس کا ہم نے فیصلہ نہیں کیاہے۔

میں سمجھتاہوں کے اے ائی ایم ائی ایم گجرات صدر صابر کابلی والا اس ضمن میں درست فیصلہ کریں گے“۔