قبل ازیں انہوں نے کہاکہ”ایک شیطان کی طرح خان نامیرے تعقب کررہا ہے“۔
بھوپال۔ ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر حکومت مدھیہ پردیش کے ایک بیوروکریٹ نے ہفتہ کے روز کہاکہ ”نفرت کی تلوار“ سے خود کو بچانے کے لئے وہ چاہتے ہیں کہ اپنا تبدیل کرلیں۔
اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں بے شمار ناولوں کے مصنف جس میں انڈر ورلڈ ڈان ابو سلیم کی محبت اور جیل کی کہانی بھی شامل ہے‘نیاز احمد خان نے بڑھتے ہجومی تشدد کے واقعات کا خوف اور ملک میں مسلم کمیونٹی کی حفاظت پر اپنی تشویش کا اظہار کیاہے۔
اپنے مجوزہ کتاب کے کور کے ساتھ پوسٹ کرتے ہوئے خان نے لکھا کہ”پچھلے چھ ماہ سے اپنی نئی کتاب اور خود کے لئے ایک نیا نام تلاش کررہاہوں تاکہ میں اپنی مسلم شناخت کو چھپا سکوں۔
خود کو نفرت کی تلوار سے سے بچاسکو ں جو ضروری ہے“
For the last six months I am looking for a new name for this book and for myself so that I could hide my Muslim identity. To save myself from the sword of hate it is must pic.twitter.com/gjiTVOhxAP
— Niyaz Khan (@saifasa) July 6, 2019
نیاز نے ٹوئٹ کیاکہ”مذکورہ نیا پرتشدد ہجوم سے مجھے بچائے گا۔ اگر میرے سا پر ٹوپی نہیں ہے میں نے کرتا نہیں پہناہے او رچہرے پر داڑھی نہیں ہے میں بڑی آسانی کے ساتھ ہجوم کو اپنا فرضی نام بتاکر وہاں سے بچ کر نکل سکتاہوں۔
تاہم اگر میر ا بھائی روایتی لباس زیب تن کئے ہوئے اوراس کے چہرے پر داڑھی ہے تو حالات نہایت خطرناک ہوگئے ہیں“
https://twitter.com/saifasa/status/1147434357616865280
مذکورہ بیورکریٹ نے کہاکہ وہ اپنانام تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ اپنی اسلامی شناخت کو چھپاس کیں اور انہوں نے مزیدکہاکہ یہ ان کی کمیونٹی کے دیگر لوگوں کے لئے بھی بہتر ہے اپنا نام تبدیل کریں کیونکہ کوئی بھی ادارہ ان کی حفاظت کا اہل نہیں ہے۔
Since no institution is capable to save us, it is better to switch the name
— Niyaz Khan (@saifasa) July 6, 2019
مزیدکہاکہ وہ بالی ووڈ اداکاروں کو بھی جسکاتعلق ان کی کمیونٹی سے وہ اپنا نام تبدیل کرلیں کیونکہ ان دنوں ان کی فلمیں بھی بہتر کار وبار نہیں کررہی ہیں۔
خان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ”بالی ووڈ اسٹار جن کا میری کمیونٹی سے تعلق ہے وہ بھی اپنانیا نام تلاش کرلیں تاکہ اپنی فلموں کو بچاسکیں۔
اب ٹاپ اسٹارس کی فلمیں بھی فلاپ ہورہی ہیں۔ وہ اس کا مطلب سمجھنے کی کوشش کریں“
https://twitter.com/saifasa/status/1147435266296037377
خان اس وقت سرخیوں میں ائی تھی جب انہوں نے بطور بیورکریٹ یہ سوشیل میڈیا کے ذریعہ جنوری میں کہاتھا کہ نام کی وجہہ سے ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیاجارہا ہے۔
قبل ازیں انہوں نے کہاکہ”ایک شیطان کی طرح خان نامیرے تعقب کررہا ہے“۔
17 years in government service, transfer in 10 districts and 19 shiftings, I was always made feel untouchable, like a German Jew. Khan surname hounded me like a ghost.
— Niyaz Khan (@saifasa) January 10, 2019