اندور۔ مدھیہ پردیش کانگریس صدر کمل ناتھ نے اتوار کے روز بی جے پی پر مرکز کے تین نئے زراعی قوانین کے خلاف بھوپال میں احتجاج کے دوران پارٹی ورکرس پر ریاست میں برسراقتدار سیاسی جماعت کی جانب سے طاقت کے استعمال کا لگایا الزام اور مبینہ طور پر کہاکہ کسانوں کی آواز کو دبانے کی یہ حکومت کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے اس بات کابھی دعوی کیاکہ یہ نئے قوانین زراعی شعبہ کو خانگیانہ کریں گے اور کسانوں بڑے صنعت کاروں کا مرہون منت کردیں گے۔
ٹریکٹر ریالی
مذکورہ نئے زراعی قوانین کے خلاف احتجاج کے لئے اندور سے 50کیلومیٹر تک نکالی جانی والے دبل پور ریالی کی ناتھ نے قیادت کی تھی۔کھیتی بڑی کی اکثریت والے علاقے میں انہیں خود ٹریکٹر چلاتے ہوئے دیکھا گیاتھا۔
حکام کا کہنا ہے ہفتہ کے روزکانگریس کارکنان کا تین نئے زراعی قوانین کے خلاف احتجاج میں بھوپال میں راج بھون کے گھیراؤکے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپ پیش ائی اورپتھر بازی کے واقعات بھی رونما ہوئے جس کی وجہہ سے پولیس کو پانی کے فواروں اور آنسو گیس کے ساتھ لاٹھی چارج کا استعمال کرنا تاکہ ہجوم کومنتشر کیاجاسکے۔
اتوار کے روز رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے ناتھ نے کہاکہ ”انتظامیہ بھوپال میں کسانوں کی آواز کو کچلنے کی کوشش کی ہے۔
مذکورہ برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی ملک کا سب سے بڑے معاشرہ کسانوں پرمشتمل ہے اس بات کو سمجھے سے قاصر ہے“۔
سابق چیف منسٹر نے اسبات کا بھی الزام لگایاکہ ان تین نئے زراعی قوانین کے ذریعہ حکومت ملک کے زراعی شعبہ کو خانگیانہ کرنے کی کوشش کررہی ہے
نائب صدر
ناتھ نے کہاکہ ”کئی دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر لاکھوں کسان ان تین سیاہ قوانین کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔
ان قوانین سے ہماری ریاست اور ساتھ میں ملک کی معیشت تباہ ہوجائے گی کیونکہ اس سے کسانوں کے خریدی کے اختیارات کم ہوجائیں گے‘ جو مارکٹ کی تباہی کا سبب بنے گا“
زہریلی شراب
اس کے علاوہ انہوں نے شیو راج سنگھ چوہان کی زیر قیادت ریاستی حکومت پر حال ہی میں مورینا ضلع میں زہریلی شراب نوش کرنے کے بعد پیش ائے 24لوگوں کی موت کے واقعہ‘ خواتین کے خلاف جرائم اور بے روزگاری کے حوالے سے شدید تنقیدیں بھی کی ہیں۔
ناتھ نے کہاکہ”میں لوگوں سے اپیل کرتاہوں کہ وہ حقائق کو سمجھیں اور اپنے مستقبل کی ضمانت کے لئے سچ کی تائید کریں“۔ ٹریکٹر ریالی میں شامل ہونے سے قبل ناتھ نے دبل پور میں مندر بھی گئے تھے۔
بعدازاں کسانوں کی ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”بی جے پی کے یہ قائدین لوگوں سے رام مندر کی تعمیر کے لئے چندہ اکٹھا کررہے ہیں اور پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں 2روپئے تک کا اضافہ کردیا اور لوگوں کی توجہہ ہٹادی۔ ایسا ہی ہورہا ہے۔
پٹرول او رڈیزل کی قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں اور100روپئے فی لیٹر تک پہنچ جائیں گی“۔ سابق چیف منسٹر نے یہ بھی کہاکہ منادر او رمساجد کے دوروں سے ملازمتوں کے مواقع نہیں بنتے ہیں۔
نریندر مودی کو طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”مودی 2014 لوک سبھا انتخابات میں پہلی مرتبہ وزیراعظم بننا چاہے تھے او رہرسال دو کروڑ ملازمتیں دینے اور کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے متعلق باتیں کی تھیں“۔
ناتھ نے الزام لگایاکہ”کیا آپ نے 2019کے لوک سبھا الیکشن میں سنا کے مودی نے نوجوانوں او رکسانوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کیا؟انہوں نے پاکستان اور قوم پرستی کی باتیں کرنا شروع کردیاتاکہ لوگوں کی توجہہ ہٹائی جاسکے“
ایم ایس پی
انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ نئے قوانین زراعت کے شعبہ کوخانگیانہ کریں گے اور کسانوں کو ان کی فصل پر ملنے والی اقل ترین امدادی قیمت کے امکانات کوختم کردیں گے۔
بڑے صنعت کاروں کے لئے کسان بندھو مزدور ہوجائیں گے“۔ پچھلے سال ستمبر میں مذکورہ تین قوانین کو روبعمل لاتے ہوئے مرکز نے دعوی کیاتھا کہ زراعی شعبہ میں سے بڑے اصلاحات ہیں جس سے درمیانی آمدنی کا خاتمہ ہوجائے گا اور کسان ملک میں کسی بھی مقام پر اپنی فصل کی فروخت کرسکے گا۔
ہزاروں کسان جس میں زیادہ تر پنجاب‘ ہریانہ اور ویسٹرن اترپردیش سے ہیں دہلی کی مختلف سرحدوں پر مہینوں سے ان قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے نئے زراعی قوانین واپس لینے کی مانگ کررہے ہیں۔
حکومت اورکسان یونینوں کے درمیان کئی مراحل کی بات چیت بھی بے معنی ثابت ہوئی‘ وہیں سپریم کورٹ نے اس مسلئے کو حل کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔