مدھیہ پردیش میں 2023انتخابات کی تیاری کے لئے بی جے پی اور کانگریس تمام حربوں کااستعمال کررہے ہیں

,

   

بھوپال۔ مدھیہ پردیش میں ایک سال سے بھی کم وقت انتخابات کے لئے باقی ہے اور ریاست کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں مذکورہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس نے برتری حاصل کرنے کے لئے اسمبلی کے حالیہ سرمائی اجلاس میں ایک دوسرے پرحملے کئے ہیں۔

دونوں ہی سیاسی جماعتوں کو اگلے سال ہونے والے انتخابات میں جیت کی امیدہے اور دونوں ہی اس سے قبل بہتر سے بہتر مظاہرے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

سال2018اسمبلی انتخابات میں ایک دیڑھ دہائی کے بعد اقتدار میں واپس لوٹنے پر کچھ فاصلے سے کانگریس محروم رہ گئی تھی‘ وہیں بھگوا پارٹی ایک دہے سے زائد اقتدار پر رہنے کے باوجود معمولی سبقت سے پیچھے چھوٹ گئی تھی۔

تاہم کانگریس جیت کے بعد بھی ایک بڑے سیاسی جھٹکے کے سبب جس میں اس کے لیڈر جیتورادتیاسندھیا نے 22اراکین اسمبلی کے ساتھ بی جے پی میں شمولیت اختیا کرلی تھی‘بی جے پی کے لئے دوبارہ حصول اقتدار کا ذریعہ بن گئی۔

ایسالگ رہا ہے کہ دونوں ہی پارٹیاں ماضی کے انتخابات سے سبق سیکھ رہی ہے جس میں وہ وہی غلطیوں کودوہرانے میں محتاط دیکھائی دے رہے ہیں۔

دونوں اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آنے والے انتخابات میں جیت کامارجن اس قدر بڑا ہوکہ حکومت کی تشکیل میں کوئی رکاوٹ پید ا نہ ہوسکے۔ سال2018میں 230ممبران کی اسمبلی میں بی جے پی نے 109سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی جبکہ کانگریس کے 114سیٹیں تھے۔

پارٹی کے داخلے سروے کی رپورٹ کے مطابق 40اراکین اسمبلی ایسے ہیں جس کے متعلق منفی رپورٹ ہے‘ وہیں مجوزہ حکمت عملی پارٹی کے عہدیداروں او رمنسٹروں کی جانب سے جمعہ کے اجلا س میں طئے کی گئی ہے‘ جس کے بموجب ضلع سطح پر پارٹی کارکنوں اور انچارج منسٹروں کی تعیناتی عمل میں لائی جارہی ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر وشنو دتا شرمااور چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان نے پارٹی کومضبوط بنانے پر زوردیاہے۔

ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہاکہ ریاستی انچارج مرلی دھر راؤ نے منسٹران کومتاثرہ اضلاع میں نئے جوش وخروش کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت دی ہے۔

دوسری جانب کانگریس کی کمان ریاستی صدر اورسابق چیف منسٹر کمل ناتھ سنبھالے ہوئے ہیں‘ جو زمینی حقائق پر مشتمل رپورٹس طلب کرنے کے ساتھ متعدد اجلاس بھی کئے ہیں۔

ناتھ ان علاقوں کے ضلعی صدور کو تبدیل کردیں گے جس کے کام کرنے کا انداز تنظیم کے مطابق نہیں ہے اور اس کوغیرتسلی بخش سمجھاگیاہے۔ ریاستی کانگریس اپنے مستقبل کی بڑی تبدیلیوں کی طرف کام کررہی ہے۔

سیاسی جانکاری رویندر ویاس کامامنا ہے کہ مجوزہ الیکشن دونوں پارٹی کے لئے ایک طرفہ نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہاکہ کارکن اور تنظیم کا کردار اگلے سال ہونے والے انتخابات میں پچھلے انتخابات کے مقابلے کافی اہمیت کا حامل رہے گا۔

ویاس نے کہاکہ جو پارٹی بہتر امیدوار کا انتخاب کرتی ہے اوراپنے کارکنوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتی ہے اس کے لئے کامیابی کا راستہ آسان ہوجائے گا۔انہوں نے مزید کہاکہ جاریہ تیاریاں دونوں پارٹیوں کی ریاستی اسمبلی کے حالیہ سرمائی اجلاس کو دیکھتے ہوئے تسلیم کی جارہی ہیں۔