نئی دہلی۔ برطانوی پارلیمنٹ کی ایک رپورٹ میں ہندوستان کو مذہبی اقلیتو ں کو تشد د پسند ہندو انتہا پسندوں سے تحفظ دینے میں ناکامی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مذہب وعقائد کی عالمی آزادی پر برطانیہ کے پارلیمانی گروپ کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ہندوستان میں قوم پرست ہندو تو کے نظریہ کے عروج نے ملک کے اندر مذہبی ظلم وجبر میں اضافہ کیاہے۔
ڈسمبر31کو پیش کی گئی اس رپورٹ کے عنوان ’مذہب اور عقیدے کی آزادی کی صورتحال پر تبصرہ ہے‘جس میں کہاگیا ہے کہ ہندوستان کی سات ریاستوں میں تبدیلی مذہب کے خلاف قانون کو بھی مسلمانو ں اور عیسائی برداری کو خوفزدہ کرنے کے لئے استعمال کیاجارہا ہے ۔
یہ رپورٹ کیتھولک نیوز سروس ’کرکس‘ نے شائع کی ہے۔ہندوستان کے سلسلہ میں پیش رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ہجومی تشدد کی مذمت کی ہے تاہم ان کی حکومت مذہبی عناد کی بنیاد پرتشدد کو روکنے میں بڑی حد تک غیرسرگرم رہی ہے۔
رپورٹ میں مزیدکہاگیا ہے کہ حکمراں بی جے پی کے اراکین کا سخت گیر ہندو گروپ آر ایس ایس کے متعلق تشویش کی بات ہے۔اس میں آر ایس ایس کے تعلق سے کہاگیا ہے کہ اس تنظیم کو 1925میں قائم کیاگیا جو کہ قدیم ہندوستانی تاریخ کے قصے اور کہانیوں سے اپنا ورژن تیار کرتی ہے اور دعوی کرتی ہے کہ ہندوستان ایک ہندو راشٹرہے او رمذہبی اقلیتوں کو اگر اس ملک میں رہنا ہے تو انہیں ہندوؤں کی برتری تلیم کرنا ہوگی۔
اس رپورٹ میں ظاہر کی گئی تشویش سے انسانی حقوق کے کارکنان بھی اتفاق کرتے ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق مذہبی اقلیتوں کے لئے بی جے پی کے 2014میں اقتدار میںآنے کے بعد صورتحال خراب ہوئی ہے اور ہندو انتہا پسند عناصر بی جے پی کی جیت کو ملک کو ہندو راشٹر بنائے جانے کے مینڈیٹ کے طورپر دیکھتے ہیں۔