مرکز کا 10% تحفظات فیصلہ خطرناک کھیل : ڈی ایم کے

   

چینائی۔ 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ڈی ایم کے نے منگل کو کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے10% تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ دراصل ایک ’’خطرناک کھیل‘‘ کے مترادف ہے۔ آنے والے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر حکومت نے اعلیٰ ذاتوں کے جو بی جے پی کا بڑا ووٹ بینک ہے، پارٹی سے دوری کو دیکھتے ہوئے مرکزی کابینہ نے تعلیم کو ملازمتوں میں معاشی طور پر کمزور طبقات کیلئے 10% تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ڈی ایم کے صدر اسٹالن نے اس فیصلہ کو انتخابات حربہ کے طور پر دیکھتے ہوئے حکمراں اے آئی اے ڈی ایم کے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسمبلی میں اس فیصلے کے خلاف قرارداد منظور کرے۔ انہوں نے اس مسئلہ کو ایوان میں اٹھاتے ہوئے کہا کہ جئے للیتا کی ہدایات پر حکومت پہلے ہی 69% تحفظات پر عمل پیرا ہے اور مرکز کا یہ پالیسی فیصلہ ہے اور کوئی بھی نوٹیفکیشن وصول نہیں ہوا ہے۔ اسٹالن نے دعویٰ کیا کہ تحفظات صرف سماجی طور پر پسماندہ، نہ کہ معاشی طور پر پسماندگی کو ملحوظ رکھ کر فراہم کئے گئے ہیں جو دستوری حیثیت کے مغائر ہے اور اس سے قبل اس طرح کے فیصلے کو سپریم کورٹ کالعدم قرار دے چکی ہے ۔ اس خطرناک کھیل کی بدولت، کمزور طبقات، ایس سی اور بی سی کے حقوق تحفظات متاثر ہوں گے اور معاشی طور پر پسماندگی دراصل دستور کے خلاف تصور کی جاتی ہے۔ جیہ للیتا نے اپنے پہلے دور حکومت 1991-96ء میں بی سی، ایم بی سی، ایس سی، ایس ٹی طبقات کیلئے 69% تحفظات کیلئے اقدام اٹھایا تھا اور مختلف پارٹیوں کے وفود کے ہمراہ اس وقت کے وزیراعظم پی وی نرسمہا راؤ سے ملاقات کرکے 69% تحفظات کا مطالبہ کیا تھا جو بعد میں قبول بھی کرلیا گیا۔