مرکز کی مداخلت کے اندیشوں پر بلدیہ حرکت میں آئی

,

   

طویل لا پرواہی کے بعد پرانے شہر میں کئی مقامات پر کنٹینمنٹ زونس کا قیام

حیدرآباد۔شہر میں کورونا وائرس سے متاثرہ علاقوں کی نشاندہی اور کنٹینمنٹ زون نہ بنانے کی مسلسل توجہ دہانی کے بعد آج مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے پرانے شہر کے کئی علاقو ںمیں کنٹینمنٹ زون بنائے جانے لگے ہیں۔ کئی علاقوں مغلپورہ ‘ ہری باؤلی‘ سلطان شاہی ‘ کوٹلہ عالیجاہ‘ و دیگر کئی علاقوں کی کنٹینمنٹ زون کی حیثیت سے نشاندہی کرکے داخلہ ممنوع کے بیانر نصب کئے گئے ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ بلدیہ حیدرآباد نے کنٹینمنٹ زون کی نشاندہی کی ہے لیکن اب زون میں سرگرمیوں پر قابو پانا اور کنٹینمنٹ زون کے قوانین کا اطلاق پولیس کی ذمہ داری ہے ۔ شہر میں مسلسل کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ کے باوجود کنٹینمنٹ زون نہ بنائے جانے اور نشاندہی نہ کئے جانے پر مختلف گوشوں سے اعتراض اور تنقیدیں کی جارہی تھیں لیکن متعلقہ محکمہ جات کی جانب سے خاموشی اختیار کی گئی تھی مگر اب جبکہ حکومت کی ناکامی اور مرکز کی مداخلت کے امکانات میں اضافہ ہونے لگا ہے تو بلدیہ حیدرآباد نے حرکت میں آکر کنٹینمنٹ زون کی نشاندہی اور ان کے راستوں کو روکنے رکاوٹیں کھڑی کرنی شروع کردیں۔ مرکزی حکومت کے احکامات اور قوانین کے مطابق کنٹینمنٹ زون میں کسی طرح کی تجارتی سرگرمیوں اور چہل پہل کی اجازت نہیں ہوگی اور ریاستی حکومت نے بھی ان احکامات کو ہی قابل عمل بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اس اعتبار سے شہر کے جن علاقوں میں کنٹینمنٹ زون کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں ان کا اطلاق یقینی بنایاجائے گا۔ پرانے شہر کے کئی علاقو ںمیں جہاں کورونا وائرس سے اموات کے باوجود علاقہ کو کنٹینمنٹ زون میں تبدیل نہیں کیا گیا یہ شکایات عام ہونے لگی تھیں جسے دیکھتے ہوئے بلدیہ حیدرآباد کی جانب سے اب کنٹینمنٹ زون کی نشاندہی کا عمل شروع کیا گیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ جن علاقوں کو کنٹینمنٹ زون قرار دیا گیا ہے ان میں آشاورکرس کے ذریعہ مکینوں کی طبی جانچ کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تاکہ ان علاقوں میں کوئی اور متاثر ہو تو انہیں گھریلو قرنطینہ کی تاکید کرتے ہوئے علاج کا مشورہ دیا جائے۔