مزید لاک ڈاؤن نہیں، ہیلتھ انفراسٹرکچرکی وسعت پر زور

,

   

کوروناوائرس تحدیدات میں کٹوتی کے بعد معاشی کارکردگی میںبہتری کے آثار ۔ پی ایم مودی کی چیف منسٹروں کیساتھ ای ۔میٹنگ

نئی دہلی ۔ 17 جون (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ ایسی افواہوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے کہ لاک ڈاؤن دوبارہ لاگو کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے چہارشنبہ کو چیف منسٹروں کے ساتھ ای ۔ میٹنگ میں کہا کہ کوروناوائرس لاک ڈاؤن کے دوران عائد کردہ تحدیدات میں کٹوتی کے بعد سے معاشی کارکردگی میں سدھار کے آثار ظاہر ہورہے ہیں۔ چنانچہ جاریہ اَن لاک 1.0 کے بعد اب 2.0 کے تعلق سے غور کرنے اور انفیکشن کو گھٹانے کے طریقے بھی ڈھونڈنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کویڈ۔19 کا چند بڑی ریاستوں اور بڑے شہروں میں پھیلاؤ زیادہ ہے اور چیف منسٹروں سے اپیل کی کہ اپنی اپنی ریاست کی موجودہ ٹسٹنگ کی صلاحیت کا بھرپور استعمال کیا جائے۔ نیز ہیلتھ انفراسٹرکچر کو وسعت دینے پر کام بھی کیا جائے۔ 14 ریاستوں اور مرکزی علاقہ جموں و کشمیر کے چیف منسٹروں اور نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ بعض شہروں میں بڑے ہجوم کا جمع ہونا، جسمانی و سماجی فاصلہ کا فقدان رہنا، بڑی تعداد میں لوگوں کی روزانہ نقل و حرکت اور چھوٹے گھروں میں رہنے سے کوروناوائرس کے خلاف لڑائی زیادہ چیلنج بھری ہوگئی ہے۔ عالمی وباء سے لڑنے کے سلسلہ میں چیف منسٹروں کے ساتھ مودی کی مشاورتوں کے چھٹے راونڈ کا یہ دوسرا دن رہا۔ میٹنگ کے بعد جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ جانوں کو بچانا اولین ترجیح ہے اور اس کیلئے صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچہ فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ لاک ڈاؤن کے دوبارہ نفاذ کی افواہیں ماحول بگاڑ سکتی ہیں۔

ان کے سدباب کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کردیا کہ ملک اب اَن لاکنگ کے مرحلہ میں ہے۔ ہمیں اب ان لاک کے مرحلہ 2 کے تعلق سے سوچنے کی ضرورت ہے اور یہ کہ ہمارے عوام کو نقصان پہنچنے کے تمام تر امکانات کو کس طرح کم سے کم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کم تحدیدات کے ساتھ معاشی پرفامنس کے بہتر نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ افراط زر کو بھی قابو میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے ریاستوں سے اپیل کی کہ انفراسٹرکچر اور کنسٹرکشن سے متعلق سرگرمیوں کو فروغ دینے کے اقدامات کئے جائیں۔ احتیاط پر زور دیتے ہوئے مودی نے انفیکشن کی تعداد میں اضافہ کا حوالہ دیا اور کہا کہ ٹسٹنگ، ٹریکنگ، ٹریسنگ اور کورونا مریضوں کے آئسولیشن کی ضرورت ہے تاکہ اس وباء سے اچھی طرح نمٹا جاسکے۔ ایسی تنقید ہوتی رہی ہیکہ دہلی کے بشمول بعض ریاستیں اور شہر معقول کورونا ٹسٹ نہیں کررہے ہیں۔ تاہم وزیراعظم نے اطمینان ظاہر کیا کہ صحتیاب ہونے والے مریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے جو اچھی بات ہے۔ بہت کم مریضوں کو آئی سی یو اور وینٹیلیٹر کی ضرورت پڑی ہے۔ مرکزی وزارت صحت کے ایک او ایس ڈی نے شرکائے میٹنگ کو بتایا کہ لاک ڈاؤن کے مراحل کے دوران اور پھر ان لاک 1.0 میں بھی کورونا کیسوں میں اضافہ کی شرح میں متواتر کمی آئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی اطلاع دی کہ ہندوستان میں فی لاکھ آبادی میں کورونا مریضوں اور اموات کی تعداد بھی دنیا میں اقل ترین ہے۔ میٹنگ کے دوران چیف منسٹروں نے دستیاب ہیلتھ انفراسٹرکچر کے تعلق سے بات کی تاکہ کورونا چیلنج سے نمٹا جاسکے۔ انہوں نے انفراسٹرکچر کو مزید مضبوط بنانے کے اقدامات پر بھی بات کی۔ وزیرداخلہ امیت شاہ نے بھی اس ورچول میٹنگ میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک ابھی تک اس وائرس کے خلاف لڑائی میں کافی کامیاب رہا ہے۔ تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے تمام چیف منسٹروں سے درخواست کی کہ آروگیا سیتو ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے جو حفاظتی اقدام کے طور پر کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔ مہاراشٹرا، دہلی، کرناٹک، گجرات، اترپردیش اور بہار کے چیف منسٹرس آج کی میٹنگ کے شرکاء میں شامل ہیں۔ ان کی شرکت کی اہمیت ہے کیونکہ ان میں سے بعض ریاستوں میں ملک کے مجموعی کیسوں کی اکثریت پائی جاتی ہے۔