مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا کوئی حق نہیں : راج ناتھ سنگھ

,

   

ہندوستان کا داخلی معاملہ ، کوئی ثالثی ناقابل قبول، وادی کشمیر میں معمولاتِ زندگی ہنوز معطل، قومی کمیشن کا آئندہ ماہ دورہ
لیہہ۔29 اگست (سیاست ڈاٹ کام) وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ پاکستان مرکز کی جانب سے دستور ہند کی دفعہ 370 کی برخاستگی کے بعد مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی تنازعہ ظاہر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تاہم کشمیر پر اس کا کوئی حق نہیں اور ’’تازہ تنازعہ میں کسی دوسرے ملک کی دخل اندازی ناقابل برداشت ہوگی۔ وہ ڈی آر ڈی او کی ایک تقریب میں تقریر کررہے تھے۔ راج ناتھ سنگھ سے سوال کیا گیا تھا کہ ہندوستان پاکستان سے بات چیت کیسے کرسکتا ہے جبکہ ہندوستان کا یہ دعوی کہ پاکستان اس کے خلاف دہشت گردی استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اچھے پڑوسی کے تعلقات پاکستان کے ساتھ چاہتا ہے۔ یہ ہندوستان کی پہلی منزل ہے کہ ہندوستان کو دہشت گردی کی برآمد کا انتظار کیا جائے جبکہ کشمیر پر پاکستان کا کوئی حق نہیں لیکن اس نے غیر قانونی کارروائی کرتے ہوئے گلگت۔بلتستان پر قبضہ کرلیا اور اسے پاکستانی مقبوضہ کشمیر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ متفقہ طور پر فروری 1994ء میں قرارداد منظور کرچکی ہے اور ہندوستان کا حق واضح کردیا گیا ہے اس لیے وہ پاکستان سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کشمیر اس کی ملکیت کب بنا تھا۔ پاکستان نے پاکستانی مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کرلیا ہے جو ہندوستان کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان پاکستان کے وجود کا احترام کرتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کشمیر کے موضوع پر جو چاہے بیانات جاری کرتے ہیں۔ کشمیر ہمارا تھا اس میں کوئی شک نہیں۔ صداقت یہ ہے کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر اور گلگت۔بلتستان پر پاکستان کا غیر قانونی قبضہ ہے۔ پاکستان کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پاکستانی مقبوضہ کشمیر پر مظالم ترک کردینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر سے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ دستورِ ہند کی دفعہ 370 کی برخاستگی ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک تازہ ترین مسئلہ پر پاکستان کا حامی نہیں ہے۔ انہوں نے یاد دہانی کی کہ ایک ہندی محاورہ ہے ’’بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانے‘‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کشمیر سے کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے۔ قبل ازیں جاریہ ماہ حکومت ہند نے جموں کشمیر کے بارے میں دفعہ 370 کو منسوخ اور ریاست جموں و کشمیر کی مرکز زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرتے ہوئے اپنا کشمیر پر حق ظاہر کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب لداخ کو مرکز زیر انتظام علاقہ قرار دیا جائے جو عوامی جذبات کے احترام میں کیا ہوا کام ہے تو ہم نے عوام کے موجودہ مسائل کا حل پیش کیا ہے۔ وزیراعظم ہند نے واضح کردیا ہے کہ ہندوستان کی دفاعی اہمیت کے علاقوں کے لیے ہم مقامی حل پیش کرتے رہیں گے۔ ڈی آر ڈی او کسان جوان وگیان میلا منعقد کرے گا جو ایک بڑے پیمانے پر پیش رفت ہوگی تاکہ دفاعی اہمیت کے مقام لداخ کو مستحکم کیا جاسکے۔ جبکہ سری نگر میں صورتحال یہ ہے کہ معمولات زندگی اب بھی پوری وادی کشمیر میں معطل ہے اور سڑکیں سنسان ہیں۔ قومی کمیشن آئندہ ماہ وادی کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لے گا۔