مسجد کے روبرو ہتھیاروں کے ساتھ رقص ‘ ناچارم میں شر انگیزی

   

اشتعال انگیز نعرے ۔ فوری شکایت قبول کرنے سے پولیس کا انکار ۔ عوام میں تشویش
حیدرآباد۔/20 فروری، ( سیاست نیوز ) شہر کے نواحی علاقہ ناچارم میں اشرار نے پھر ایک بار شہر کی پُرامن فضاء کو مکدر کرنے کی مذموم کوشش کی ہے۔ ناچارم میں واقع مسجد اشرف کے قریب اشرار نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ہتھیاروں کے ساتھ رقص کیا، گاڑیوں کو سڑک پر گھماتے ہوئے کرتب بازی کی اور اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہوئے ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کی۔ نماز عشاء کے دوران یہ واقعہ پیش آیا جب مسجد اشراف چانکیہ پوری کالونی ملا پور میں مصلیان موجود تھے جنہوں نے انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ اشرار نے شور شرابہ کرتے ہوئے گاڑیوں کی آواز سے ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کی اور شرانگیزی کی انتہاء کرتے ہوئے مسجد کے روبرو قابل اعتراض اور اشتعال انگیز نعرے لگائے ۔ مقامی ذرائع کے مطابق کافی دیر تک یہ ہنگامہ آرائی جاری رہی۔ اشرار اپنے ہاتھوں میں ہتھیار لئے گھوم رہے تھے اور مسجد کے روبرو ہتھیاروں کے ساتھ رقص کیا گیا۔ اشرار کو اس کھلی چھوٹ پر شہریوں میں تشویش پیدا ہوگئی۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جب چند افراد نے پولیس اسٹیشن پہنچ کر شکایت درج کروانا چاہی تو انسپکٹر نے انہیں یہ کہتے ہوئے روانہ کردیا کہ وہ شکایت صبح کے وقت درج کریں گے۔ اس سارے معاملہ میں تلنگانہ پولیس کا رویہ تشویش اور حیرت کا باعث بنا ہوا ہے۔ جہاں اشرار کی جانب سے یہ حرکت کی گئی وہ تلنگانہ کے کسی دور دراز ضلع کا قصبہ نہیں بلکہ گریٹر حیدرآباد کا حصہ ہے۔ شہر حیدرآباد میں پولیس کا رویہ الگ اور رچہ کنڈہ میں پولیس کا رویہ الگ دکھائی دے رہا ہے۔ ہتھیاروں کے ساتھ سالگرہ تقریب منانے اور سیلفی تصویر پر یا پھر کسی بارات میں ناچنے والے افراد کے خلاف پولیس از خود کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کرتی ہے جبکہ کھلے عام ایک طبقہ کی عبادت گاہ کے سامنے اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہوئے ہتھیار کے ساتھ رقص کرنے اور مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں بلکہ شکایت تک نہیں لی گئی۔ اس طرح کی اشتعال انگیزی اور دل آزاری اور شرانگیزی کو فوری روکا نہیں جاتا اور تو پھر یہ شر انگیز مذہبی جنونیت اختیار کرنے میں وقت نہیں لگے گا۔ بعد ازاں پتہ چلا ہے کہ پولیس ناچارم نے اس سلسلہ میں مقدمہ درج کرلیا ہے اور مصروف تحقیقات ہے۔ع